کراچی کے علاقے ملیر میں گھر سے ناراض ہو کر بھاگنے والی 17 سالہ لڑکی کی لاش کا جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم کرلیا گیا ہے۔
17 سالہ شینا اپنے بہن، بھائیوں سے جھگڑے کے بعد گھر سے بھاگی تھی جس کی لاش اسٹیل ٹاؤن کے قریب پیپری فلٹر پلانٹ کے نالے سے ملی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے، تاہم لڑکی کے جسم پر بظاہر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق لڑکی 4 جنوری کو بھائیوں سے جھگڑے کے بعد ناراض ہو کر گھر سے نکلی تھی، 2 دن تلاش کے بعد 6 جنوری کو لڑکی کے والد کی مدعیت میں اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس نے لڑکی کو خفیہ طور پر موبائل فون دینے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
اسٹیل ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او اکرم آرائیں کے مطابق اتوار کی صبح اسٹیل ٹاؤن میں پیپری فلٹر پلانٹ کے قریب نالے سے 17 سالہ لڑکی کی دو تین دن پرانی لاش ملی ہے۔
لاش کافی مسخ ہو چکی ہے تاہم ملیر فلٹر پلانٹ اچار گوٹھ کے رہائشی محنت کش غوث محمد نے اسے پہنے ہوئے کپڑوں کی مدد سے اپنی 17 سالہ بیٹی شینا کے نام سے شناخت کیا۔
لڑکی کے والد غوث محمد نے 4 جنوری کو ہی اسٹیل ٹاؤن تھانے میں ایف آئی آر نمبر 13/22 درج کروادی تھی، زیرِ دفعہ 365 بی اور 34 کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر میں مدعی نے یہ تمام واقعہ بیان کیا تھا۔
غوث محمد کے مطابق لڑکی کو تلاش کیا گیا جو شام تک نہیں ملی تو گھر میں اس کے سامان کی بھی تلاشی لی گئی جس سے ایک موبائل فون ملا، یہ موبائل فون لڑکی نے خفیہ طور پر رکھا ہوا تھا جسے کسی نامعلوم لڑکے نے دیا تھا، موبائل فون پر ایک دوسرے موبائل فون سے میسیج بھی کیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ لڑکی شینا کو کسی ملزم نے ورغلا اور بہلا پھسلا کر اغواء کیا۔
پولیس کے مطابق لاش پر بظاہر کوئی نشان دکھائی نہیں دیا تاہم وجۂ موت پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئے گی۔
پولیس کے مطابق مذکورہ موبائل فون سمز کی مدد سے بھی لڑکی کے مبینہ آشنا ملزم کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
Comments are closed.