ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس میں وکیلِ صفائی نے حتمی دلائل دیے۔
سیشن جج ناصرجاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر راناحسن، مدعی وکیل راؤ عبدالرحیم، وکیل صفائی بشارت اللّٰہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر ملزم شاہ نواز امیر اور مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
ملزم شاہ نواز امیر کے وکیل بشارت اللّٰہ کی جانب سے کیس کے حتمی دلائل دیے گئے۔
وکیل بشارت اللّٰہ نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گاڑی 23 یا 24 ستمبر کو نہیں ملی لیکن 25 ستمبر کو کیسے مل گئی؟
وکیل صفائی نے کہا کہ گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ سارہ انعام کے پرس سے ملا۔
یہ سن کر سیشن جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ شاہ نواز امیر نے جو گاڑی خریدی، کس کے نام تھی؟
جس پر وکیل بشارت اللّٰہ نے جواب دیا کہ گاڑی کی رجسٹریشن کسی تیسرے شخص کے نام تھی، سارہ انعام شاہ نواز امیر کی اہلیہ تھیں، ایک گھر میں رہتے تھے، شوہر اور اہلیہ کا ڈی این اے میچ کروانا کوئی انوکھی بات نہیں۔
Comments are closed.