اسرائیلی فوج میں پھیلنے والی پراسرار بیماری ’شیگیلا‘ کیا ہے اور یہ انسانی جسم کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

Israel

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اسرائیل میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں زمینی حملے میں حصہ لینے والے اُن کے کُچھ فوجیوں کو ’شیگیلا‘ نامی ایک ایسی بیماری متاثر کر رہی ہے کہ جو انسانی جسم کے ایک انتہائی اہم جُز ’معدے‘ کو متاثر کرتی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بیماری غزہ کے جنگ زدہ علاقے میں حفظان صحت کی خراب صورتحال اور غیر محفوظ خوراک کے نتیجے میں پھیل رہی ہے۔

شیگیلا کیا ہے اور اس کی علامات کیا ہیں؟

شیگیلا بیکٹیریا کی ایک قسم ہے۔ جب یہ بیکٹیریا جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ ایک قسم کے اسہال کا سبب بنتا ہے جسے ’شیگلوسس‘ کہا جاتا ہے۔

اس کی علامات یہ ہیں:

  • بخار
  • خونی یا طویل عرصے تک رہنے والے اسہال
  • پیٹ میں شدید درد یا مروڑ
  • پانی کی کمی

کمزور قوتِ مدافعت اور خراب صحت کی شکایت کرنے والے، یا جو ایچ آئی وی جیسی بیماریوں کی وجہ سے جسمانی کمزوری کا شکار ہوں، وہ طویل عرصے تک ان علامات کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اگر علاج نہ کیا جائے تو، شیگیلا جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

بیکٹیریا کے خون میں داخل ہونے کے بعد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ بچے، وہ جو ایچ آئی وی، ذیابیطس، کینسر، یا جو غذائی قلت کا شکار ہیں وہ اس کا شکار بن سکتے ہیں۔

شیگیلا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ مرض کس طرح پھیلتا ہے

امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق شیگیلا کسی متاثرہ شخص کے فضلے کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ رابطے کے ذریعے ’آسانی سے‘ پھیلتی ہے۔

شیگیلا کے مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں:

  • شیگیلا کے شکار فرد کے ہاتھ سے بنا کھانا کانے سے
  • سیوریج سے آلودہ پینے کا پانی پینے سے
  • متاثرہ شخص کے ذریعہ شیگیلا سے آلودہ بیت الخلاء کے حصوں یا دیگر اشیاء کے ساتھ رابطہ
  • شیگیلا کے مرض میں مبتلا بچے کا ڈائپر تبدیل کرنا سے
  • متاثرہ شخص کے ساتھ جنسی تعلقات کے دوران فضلے کے ساتھ رابطے میں آنا

شیگیلا اکثر بے گھر افراد، بین الاقوامی مسافروں، مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے مردوں اور ان لوگوں میں پایا جاتا ہے جن کے جسم میں قوت مدافعت کی سطح کم ہوتی ہے۔

شیگیلا دنیا میں سب سے زیادہ عام کہاں ہے؟

سی ڈی سی کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال شیگیلا کے 80 سے 165 ملین کیسز سامنے آتے ہیں، جس کی وجہ سے چھ لاکھ اموات ہوتی ہیں۔

2022 میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ شیگیلا کے انفیکشن 99 فیصد کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں پائے گئے تھے۔

شیگیلا سے زیادہ تر اموات سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا میں ہوتی ہیں اور تقریبا 60 فیصد پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہوتی ہیں۔

جنوبی کوریا میں انٹرنیشنل ویکسین انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایشیائی ممالک جیسے بنگلہ دیش، چین، پاکستان، انڈونیشیا، ویتنام اور تھائی لینڈ میں شیگیلوس صنعتی ممالک کے مقابلے میں سو گنا زیادہ عام ہے۔

شیگیلا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

شیگیلا کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے، یا اس کی روک تھام کی جا سکتی ہے؟

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ شیگیلا کو بار بار ہاتھ دھونے سے روکا جاسکتا ہے، مثال کے طور پر:

  • کھانا پکانے یا کھانے سے پہلے
  • ٹوائلٹ میں جانے یا ڈائپر تبدیل کرنے کے بعد
  • جنسی سرگرمی سے پہلے
  • بہت سے کیسز میں تو علاج زیادہ اور آرام کرنے سے کیا جاسکتا ہے۔

پانچ قسم کی اینٹی بائیوٹکس اس بیماری کے خلاف مؤثر ہیں۔

تاہم امریکی صحت کے حکام نے شیگیلا بیکٹیریا کی ایک قسم کی نشاندہی کی ہے جو اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کرتی ہے، جسے شیگیلا ایکس ڈی آر یا شیگیلا سونی کہا جاتا ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ 2022 میں امریکہ میں شیگیلا کے پانچ فیصد کیسز کا تعلق منشیات کے خلاف مزاحمت کرنے والی قسم سے تھا۔ اس نے اسے ’صحت عامہ کے لئے سنگین خطرہ‘ قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے 2020 کے بعد سے برطانیہ اور یورپ بھر میں ایکس ڈی آر سٹرین سے منسلک کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی دیکھا ہے۔

اسرائیلی فوجیوں میں شیگیلا کیسے پھیلا؟

اسرائیل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

آسوٹا اشدود یونیورسٹی ہسپتال میں متعدی امراض کے یونٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر تال بروش کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے متعدد ڈاکٹروں نے غزہ میں خدمات انجام دینے والے فوجیوں میں آنتوں کی شدید بیماری کی اطلاع دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے نے اس بیماری کی شناخت شیگیلا کے طور پر کی ہے۔

متاثرہ فوجیوں کو الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے اور علاج کے لئے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر بروچ کا کہنا ہے کہ وبا پھیلنے کی ایک واضح وجہ اسرائیلی شہریوں کا پکا ہوا کھانا ہے جو غزہ میں فوجیوں کو بھیجا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کھانے کو شیگیلا اور دیگر نقصان دہ بیکٹیریا سے آلودہ کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ نقل و حمل کے دوران ٹھنڈا نہ ہونا، یا کھانے سے پہلے مکمل طور پر گرم نہ ہونا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ ایک بار جب فوجیوں کو ڈائریا ہو جاتا ہے، تو میدان جنگ میں حفظان صحت کی ناقص حالت ایک شخص سے دوسرے فرد میں منتقلی کا باعث بنتی ہیں۔

ڈاکٹر بروچ کا کہنا ہے کہ ’فوجیوں کو صرف خشک کھانے پینے کی اشیاء جیسے ڈبہ بند کھانا، کریکر، پروٹین بار اور میوے بھیجے جانے چاہئیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ