بدھ 21؍محرم الحرام 1445ھ9؍اگست 2023ء

توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت

توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم میں شامل وکلاء ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

سابق وزیرِ اعظم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایک وکیل کو ایف آئی اے نے 8 گھنٹے اپنے پاس رکھا۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عدالت ایک آرڈر کر دے کہ وکلاء کو تنگ نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مجھے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے صبح بتایا تھا۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اب ایک ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے کہ ہم نے پولیس والوں کے کپڑے پھاڑ دیے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 3 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کیا گیا، حق دفاع ختم کرنے کے خلاف درخواست اس عدالت میں زیر التوا ہے، حق دفاع کا معاملہ زیر التوا ہونے کے باوجود فیصلہ دیا گیا، صرف اس ایک بنیاد پر سزا کو ختم کیا جا سکتا ہے، ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی، یہ عدلیہ کا مذاق بنانے کے مترادف تھا، کبھی نہیں ہوا کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہو اور فیصلہ دیا جائے، ٹرائل کورٹ نے جس جلد بازی میں یہ سب کچھ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا، عدالت سے استدعا ہے اپیل پر فیصلے تک چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کیس میں پہلے الیکشن کمیشن کو بھی سن لیں۔

وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں توشہ خانہ کیس کا روزانہ بنیاد پر ٹرائل ہوا، میرے کلرک کو ہائی کورٹ داخل ہونے سے روکا گیا، میں نے اسے کہا تمہارے ساتھ جو ہو رہا ہے وائس نوٹ میں بھیجو، میں اس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرا رہا ہوں، میں نے اس سے متعلق چیف جسٹس کے نام درخواست دی، میں ٹرائل کورٹ میں 12:15 پر پہنچ گیا تھا، بتایا گیا کہ 12:30 پر فیصلہ سنایا جائے گا، جب جج صاحب آئے تو میں روسٹرم پر تھا، میں نے درخواست دی مگر جج نے کہا میں فیصلہ سنانے لگا ہوں۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹرگوہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.