غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن (فافن) نے کورونا پر پانچویں مانیٹرنگ رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے پارلیمانی نگرانی کو مزید بہتر بنایا جائے۔ ٹیسٹوں کی شرح اور ویکسینیشن مہم کو وسعت دینے کے لیے پائیدار بنیادوں پر کام کیا جائے جبکہ تیسری لہر کے دوران لا پرواہی کے باعث کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں ویکسینیشن مہم توقع سے کہیں زیادہ سست رفتار رہی۔
فافن نے رپورٹ میں کہا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت کی طرف سے کورونا کی پارلیمانی نگرانی خوش آئند ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں نے کورونا صورتحال پر غور کے لیے اجلاس منعقد کیے، قانون سازوں نے ویکسین کی خریداری اور ویکسینیشن پلان سے متعلق سوالات اٹھائے اس کے باوجود اس اعلیٰ ترین فورم پر کوئی اہم فیصلہ نہیں لیا گیا۔
فافن کے مطابق یکم فروری سے 15 مارچ 2021 تک اسپتالوں کے دوروں کے بعد اعداد و شمار کیے گئے، پاکستان کورونا کی تیسری اور شدید لہر میں داخل ہوچکا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے تیز رفتار اور پائیدار کوششوں و نگرانی کی ضروت ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ فروری کے پہلے تین ہفتوں کے دوران وبا شرح اموات میں کمی ہوئی، مارچ کے پہلے دو ہفتوں میں نئی لہر کا آغاز ہوا، فروری کے پہلے ہفتے میں کورونا کے پھیلاؤ کی شرح 3.6 فیصد تھی، مارچ کے دوسرے ہفتے میں یہ شرح 5.8 فیصد تک پہنچ گئی۔
فافن کے مطابق کورونا وائرس کی تیسری لہر فروری کے دوران اس بیماری سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے ہوئی، لا پرواہی کے یہ رجحانات دوسرے اہم اشاریوں میں بھی دیکھے گئے، فروری میں ماہانہ ٹیسٹوں میں مجموعی طور پر 0.98 ملین کی کمی ہوئی۔
فافن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویکسینیشن مہم توقع سے کہیں زیادہ سست رفتار رہی، 100 افراد میں صرف 0.16 افراد کو اس کی فراہمی ممکن ہوسکی، ویکسی نیشن کی فراہمی کی یہ شرح خطے کے دیگر ممالک سے کم ہے۔
اس نے رپورٹ میں بتایا کہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی اموات کی بڑھتی شرح کورونا سے نمٹنے کی استعداد پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے، ویکسین کی کمی بھی کورونا کی تیسری لہر کے مقابلے کی قومی استعداد پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
اس نے تجویز دی کہ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں ویکسینیشن مہم کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے، عوام میں حفاظتی تدابیر کو اپنانے کو رواج دینا ہوگا۔
Comments are closed.