ہفتہ10؍شوال المکرم 1442ھ 22؍ مئی 2021ء

وفاقی وزیر ہوابازی نے جن پائلٹس پر الزام لگایا، انہی کی فلائٹ میں سوار ہوئے

قومی ایئر لائن کی پرواز پی آئی اے نے وزیرِاعظم کے وژن کے تحت سیاحتی مقام سیدو شریف کے لیے پروازیں شروع کر دی ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ پرواز اُن ہی دو پائلٹس نے آپریٹ کی جو جعلی لائسنس کے الزام میں کئی ماہ معطل رہے اور الزام لگانے والے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے خود اس میں سفر کیا۔

قومی ایئر لائن کی 17 سال کے طویل وقفہ کے بعد گزشتہ روز افتتاحی پرواز پی کے 650 اسلام آباد سے سیدو شریف پہنچی۔

پی آئی اے پرواز میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بھی موجود تھے۔

میزبان کی حیثیت سے غلام سرور خان نے معزز مہمانوں کو گلدستے اور تحائف پیش کیے اور کیک سے تواضع کی۔

ایئر پورٹ پر جب یہ تقریب جاری تھی تو افتتاحی پرواز اُڑا  کر سیدو شریف پہنچنے والے پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارے کے کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اصغر بھی کچھ دور کھڑے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔

یہ دونوں پائیلٹ ان 262 پائلٹس میں شامل تھے جن پر وزیر ہوا بازی نے جعلی لائسنس کا الزام لگایا تھا۔

کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اصغر اے ٹی آر طیارے کے انسٹرکٹر پائلٹ ہیں اور ان دونوں کے درجنوں شاگرد اس وقت اے ٹی آر طیارے اُڑا رہے ہیں۔

جعلی لائسنس کا الزام لگنے پر دونوں پائلٹ کئی ماہ معطل رہے، جبکہ تحقیقات کے بعد کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اصغر پر الزام جھوٹا ثابت ہوا۔

خیال رہے کہ وزیر ہوا بازی کی جانب سے بغیر کسی تصدیق کے پائلٹوں کے جعلی لائسنس کے بیان کے بعد دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس اور پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری پابندیوں کا شکار ہوگئی ہے۔

تاہم یہاں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے بیان سے پاکستانی پائلٹس اور پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو دنیا بھر میں جس رسوائی اور پابندیوں کا سامنا ہے اس کا ازالہ کب ہوگا؟

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.