ہفتہ 11؍شعبان المعظم 1444ھ4؍مارچ 2023ء

بینچ کی تشکیل، مقدمات کے تقرر سے متعلق دو رکنی بینچ کا تحریری حکم

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینچ کی تشکیل اور مقدمات کے تقرر میں شفافیت کے معاملے پر تحریری حکم جاری کردیا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رائے کا احترام کرتا ہوں۔

دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ بینچ کی تشکیل اور مقدمات کے تقرر میں شفافیت قائم کی جائے، عدالت کے وقار اور آزادی کےلیے شفافیت ضروری ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ 28 فروری کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس حسن اظہر رضوی کے سامنے 11 مقدمات مقرر تھے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تھا، ان دونوں بینچز کو تبدیل کردیا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس حسن رضوی کو ہٹاکر بینچ میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیاگیاجبکہ جسٹس یحییٰ سےجونیئر جسٹس مطاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا۔

دو رکنی بینچ نے فیصلے میں مزید کہا کہ بینچز کی اچانک دوبارہ تشکیل کے معاملے پر رجسٹرار کو طلب کیا گیا، رجسٹرار عشرت علی سے کہا گیا کہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں۔

تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ عدالتی بینچ نے رجسٹرار سے پوچھا کہ یہ تبدیلیاں کیوں کی گئیں، رجسٹرار نے کہا کہ چیف جسٹس نے اسٹاف افسر ارشاد کے ذریعے کہا کہ بینچ تبدیلی کا نوٹ بنایا جائے۔

دو رکنی بینچ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ رجسٹرار نے کہا کہ بینچ تبدیلی سے متعلق نوٹ بنا کر چیف جسٹس کو منظوری کےلیے بھجوایا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ رجسٹرار نے روسٹر کا کاغذ پیش کیا، اس پر صرف یہ لکھا تھا ’منظوری کےلیے پیش کیا جاتا ہے۔‘

دو رکنی بینچ نے کہا کہ دستاویز میں بینچز تبدیل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھیں، رجسٹرار نے بتایا کہ چیف جسٹس کے انیشلز سے اس نوٹ کی منظوری دی گئی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ دو فاضل وکلا مولوی انوارالحق اور آفتاب عالم یاسر کی معاونت سے سپریم کورٹ رولز پڑھے گئے، سپریم کورٹ رولز کے تحت چیف جسٹس یا رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ جج کا بینچ تبدیل کریں یا اس میں کمی کریں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت یہ فیصلہ دے چکی بینچز کی صوابدیدی ازسرنو تشکیل نظام عدل کی توقیر کم کرتی ہے، سپریم کورٹ رولز کہتے ہیں چیف جسٹس کے نامزد کردہ ججز مقدمہ سنیں گے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ رولز چیف جسٹس کو لارجر بینچ کو مقدمہ بھیجنے کا اختیار دیتے ہیں، رولز کے مطابق کسی بینچ کے ججز میں مساوی رائے آئے تو چیف جسٹس لارجر بینچ یا کسی اور جج کو مقدمہ منتقل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.