متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے یہ شکایت ہے سندھ کے 14 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ہمارا مینڈیٹ قبول نہیں کیا گیا۔
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر وسیم اختر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو معاہدہ ہوا ہے اس پر شق وار عمل ہو، معاہدے میں یہ باتیں طے ہوئی ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ وہ قبول کریں اور ہم ان کا قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ وفاقی حکومت سمیت تمام اداروں کو اپنے خدشات سے آگاہ کریں، سندھ حکومت کا حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن آنے کہ بعد کوشش کی الیکشن کمیشن کیساتھ بیٹھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہمارے خدشات کو سنا جائے، ہم نے چیف سیکریٹری صاحب سمیت متعلقہ افسران کو مختلف خطوط لکھے، جنوری کے آخر میں سندھ ہائیکورٹ گئے، مردم شماری کے معاملے پر پچھلی اور موجودہ حکومت سے بھی بات کی، الیکشن کمیشن نے ہماری بات نہیں سنی تو ہم عدالت گئے۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے بھی دیکھا ہوگا پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کا کیا ہوا، کوئی بھی سیاسی جماعت اس الیکشن سے مطمئن نہیں ہے، ہم الیکشن کمشنر صاحب سے ملنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کیا ہے۔
وسیم اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا کراچی پریشان ہے، معاہدے کے تمام نکات پر مکمل عمل چاہتے ہیں، کہا جاتا ہے جو ہارتا ہے دھاندلی کا الزام لگاتا ہے، کل ایکشن میں بہت سی جگہ عملے کو اغوا کیا گیا، جہاں سے ہمارے امیدوار جیت رہے ہیں وہاں کا نتیجہ روکا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اندرون سندھ سکھر اور میرپور خاص میں سیٹیں ہیں، ایم کیو ایم کی سیٹیں ایم کیو ایم کو ملنی چاہئیں، اگر کراچی میں اسی قسم کا الیکشن ہوا تو ذمہ دار الیکشن کمیشن ہوگا، ہم انتخابی فہرستوں اور حلقہ بندیوں کے معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں، کراچی اور حیدرآباد کے ووٹرز پریشان ہیں کہ اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کی جارہی ہیں۔
Comments are closed.