connect roku straight to internet not wifi without ethernet hookup hookup hotshot mature denver hookup airbnb st louis hookups reddit hookup sites like craigslist hookups skateboards shirts

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سعودی عرب کو ’تنہا‘ کرنے کے خواہشمند صدر جو بائیڈن اب سعودی عرب کے دورے کے ’منتظر‘ کیوں؟

سعودی عرب کو ’تنہا‘ کرنے کے خواہشمند صدر جو بائیڈن اب سعودی عرب کے دورے کے ’منتظر‘ کیوں؟

سلمان

،تصویر کا ذریعہReuters

جو بائیڈن امریکی صدر بننے کے بعد پہلی بار سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کے اس دورے کو مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں بہتری کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

جو بائیڈن جولائی میں دونوں ممالک کے چار روزہ دورے پر ہوں گے۔

جو بائیڈن کا سعودی عرب کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چند ماہ قبل یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ امریکی انتظامیہ کی کوششوں کے باوجود سعودی رہنماؤں نے بائیڈن سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

بائیڈن خود سعودی عرب کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اس پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ سنہ 2019 میں جب بائیڈن صدارتی انتخابات کی مہم چلا رہے تھے تو انھوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کو ’تنہا‘ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

سنہ 2018 میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ اس قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا۔

اب اسی سعودی عرب کا دورہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ صرف اپنے ہم منصبوں سے بات کریں گے۔ یعنی سعودی عرب میں اُن کے ہم منصب وہاں کے شاہ سلمان ہیں۔ ولی عہد وزیر دفاع ہیں اور صرف امریکہ کے وزیر دفاع ہی ان سے بات کریں گے۔

سعودی حکمراں شاہ سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سعودی حکمراں شاہ سلمان

جو بائیڈن کے دورے پر وائٹ ہاؤس نے کیا کہا

بائیڈن 13 سے 16 جولائی تک اسرائیل اور سعودی عرب کے دورے پر ہوں گے۔ اس دوران بائیڈن سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کریں گے۔

منگل کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارائن جین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر شاہ سلمان کی قیادت اور ان کی دعوت کو سراہتے ہیں۔ وہ سعودی عرب کے اس اہم دورے کے منتظر ہیں۔ سعودی عرب تقریباً آٹھ دہائیوں سے امریکہ کا ایک اہم سٹریٹیجک پارٹنر رہا ہے۔‘

بائیڈن کا یہ دورہ اسرائیل اور غربِ اردن سے شروع ہو گا۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچیں گے جہاں بائیڈن خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کانفرنس میں شرکت کریں گے اور مقامی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ اس کانفرنس میں مصر، اردن اور عراق کے علاوہ نو ممالک کے رہنما شرکت کریں گے۔

جو بائیڈن بحیثیت امریکی نائب صدر سعودی عرب کے دورے پر جا چکے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

جو بائیڈن بحیثیت امریکی نائب صدر سعودی عرب کے دورے پر جا چکے ہیں

بائیڈن کی حکمت عملی میں تبدیلی کے پس پشت تیل کی قیمتیں؟

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی صدر تھے جو عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب گئے تھے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ٹرمپ کے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے اس مروجہ روایت کو توڑا تھا، جس کے تحت کوئی بھی امریکی صدر پہلے غیر ملکی دورے پر کینیڈا یا میکسیکو جاتا تھا۔

امریکی انتخابات میں جو بائیڈن کی جیت کا اعلان ہوا تو سعودی عرب کی جانب سے انھیں رسماً مبارکباد دی گئی۔ لیکن اس سے چار سال قبل جب ڈونلڈ ٹرمپ جیت کر وائٹ ہاؤس آئے تھے تو سعودی عرب نے نئے صدر کو مبارکباد دینے میں دیر نہیں کی تھی۔

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافے نے بائیڈن انتظامیہ کو احساس دلایا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

14 سال میں پہلی بار خام تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہی وہ ممالک ہیں جو لاکھوں بیرل تیل کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں۔

سعودی عرب کو بائیڈن انتظامیہ کے متعدد عہدیداروں نے کئی بار تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے کہا لیکن یہ کوششیں ناکام رہیں۔

اس کے لیے وائٹ ہاؤس میں مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے مقرر اعلیٰ عہدیدار بریٹ میک گرک، امریکی توانائی کے مشیر ایمز ہوچسٹین نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا لیکن وہ خالی ہاتھ واپس آئے۔

تاہم سعودی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ اوپیک پلس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس موسم گرما میں پیداوار میں 50 فیصد اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

خاشقجی

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جمال خاشقجی

وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک جان کربی نے العربیہ نیوز کو بتایا کہ جو بائیڈن کے دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں یمن میں سعودی جنگ، تیل کی مصنوعات کی قیمتیں اہم موضوعات ہوں گے۔

گذشتہ سال فروری میں سامنے آنے والی امریکی انٹیلیجنس ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ سلمان نے خود سعودی عرب کی طاقت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ واضح رہے کہ خاشقجی کو استنبول میں قتل کیا گیا تھا۔

سلمان نے خاشقجی کے قتل کا حکم دینے کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات بدستور کشیدہ ہیں۔

اگر بائیڈن کا دورہ کامیاب ہوتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ کم ہو جائے گا جو خاشقجی کے قتل کے بعد سے بگڑ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ فروری سے سفارتکاری کے حوالے سے بائیڈن کی پالیسی میں ہونے والی تبدیلیوں کا بھی اشاریہ ہو گا۔

بائیڈن انتظامیہ کے تحت امریکہ کو اس لیے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ اس نے اب مشرق وسطیٰ کے بجائے چین اور روس کے چیلنجز کی طرف اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے۔

جان کربی نے العربیہ کو بتایا: ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ خطے میں مشرق وسطیٰ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ نہ صرف ہمارے قومی مفاد کے لیے، بلکہ پوری دنیا کے لیے بہت اہم خطہ ہے۔‘

واشنگٹن میں بی بی سی کی نامہ نگار باربرا پلاٹ کی جانب سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق صدر بائیڈن کا یہ دورہ پیٹرول کی قیمتوں پر سکیورٹی سے متعلق مسائل کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

محمد بن سلمان

line

سعودی امریکہ تعلقات پر ایک نظر

  • امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بنیاد سنہ 1945 میں ویلنٹائن ڈے یعنی 14 فروری کو رکھی گئی
  • اسی دن امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ اور سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز ابن سعود کی ملاقات سویز نہر میں موجود امریکی بحریہ کے ایک جہاز پر ہوئی
  • اس ملاقات میں شاہ عبدالعزیز نے امریکہ کو سستا تیل دینے پر اتفاق کیا
  • بدلے میں، روزویلٹ نے بادشاہ کو بیرونی دشمنوں سے بچانے کا عہد کیا
  • ویلنٹائن ڈے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان پروان چڑھنے والی یہ محبت اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان چھ جنگیں دیکھ چکی ہے، جن میں دونوں ممالک مختلف کیمپوں میں تھے
  • 1973 کے عرب تیل کے بحران میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا
  • دونوں کے درمیان تیل کی حفاظت کا حساب کتاب اتنا مضبوط ہے کہ یہ 9/11 کے حملوں سے بھی متاثر نہیں ہوا
  • سعودی شہزادے کا بائیڈن سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا

line

رواں سال مارچ میں وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے صدر بائیڈن کی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے فون پر بات کرانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن زاید النہیان دونوں نے بائیڈن کے ساتھ مذاکرات کی امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔

رپورٹ میں بائیڈن اور سعودی شہزادے کے درمیان بات چیت کی تیاری کروانے والے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا گیا کہ ’فون کال سے کچھ توقعات وابستہ تھیں، لیکن وہ پوری نہیں ہوئیں۔‘

مزید پڑھیے

تاہم، بائیڈن نے 9 فروری کو سعودی شاہ سلمان سے بات کی۔ ساتھ ہی، متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بائیڈن اور شیخ محمد کے درمیان بات چیت کی تاریخ دوبارہ طے کی جائے گی۔

جو بائیڈن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بائیڈن نے صدر بننے سے پہلے کیا کہا؟

بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو الگ تھلگ کر دیں گے۔ اندوں نے اس دوران اشارہ کیا کہ صحافی خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد کریں گے۔

بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب یمن میں بچوں اور معصوم لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔

نیوز ویک کی ایک رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے اکتوبر 2020 میں کہا تھا: ’بائیڈن اور ہیرس انتظامیہ کے دور میں ہم سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں گے، یمن میں سعودی جنگ کے لیے امریکی حمایت کو ختم کریں گے، اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہتھیار بیچنے یا تیل خریدنے کے لیے امریکہ کو اپنی اقدار پر سمجھوتہ نہ کرنے دیا جائے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن اس دورے سے ایک اور تاریخ رقم کریں گے۔ وہ پہلی بار اسرائیل سے براہ راست ریاض جا رہے ہیں۔ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

سعودی عرب نے حال ہی میں اسرائیل سے متحدہ عرب امارات جانے والی تجارتی پروازوں کو اپنی فضائی حدود میں جانے کی اجازت دی تھی۔ صدر جو بائیڈن اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور فلسطینی ایڈمنسٹریٹر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.