پنجاب میں وزیرِاعلیٰ کون ہو گا؟ پرویز الہٰی یا حمزہ شہباز، اس بات کا فیصلہ آج ہونے جا رہا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن اتحاد کی بسیں نجی ہوٹل سے اسمبلی کے لیے روانہ ہو گئیں، مسلم لیگ ن کے رہنما و وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز بھی بس پر اسمبلی آئیں گے۔
بسوں میں سواری سے قبل ارکان کی حاضری چیک کی گئی۔
پیپلز پارٹی کےارکانِ صوبائی اسمبلی اپنی گاڑیوں میں اسمبلی جائیں گے۔
پی ٹی آئی کی خواتین ارکانِ اسمبلی پنجاب اسمبلی پہنچ گئیں، اس موقع پر انہوں نے اپنے قائدین اور امیدوار کے حق میں نعرے لگائے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بُزدار بھی پنجاب اسمبلی پہنچ گے، وہ بھی وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
عثمان بزدار پنجاب اسمبلی میں ارکانِ اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے۔
سابق صوبائی وزراء ڈا کٹر یاسمین راشد اور مراد راس پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد راس نے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بہت فرق ہے، نمبر پورے ہیں، ہمارا امیدوار کامیاب ہو گا۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے الیکشن صاف و شفاف ہو گا، میں اسمبلی رولز کے مطابق الیکشن کراؤں گا۔
دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی پہنچ گئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھ رہا ہے کہ اسمبلی کا ماحول خراب کرنا ہے تو میں نے پریشر لینے نہیں دینا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایوان میں دونوں طرف سے کوشش ہو گی کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے الیکشن التواء کا شکار ہو جائے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ الیکشن آج ہی ہو گا، رزلٹ کا اعلان بھی آج ہی کیا جائے گا، پوری کوشش ہو گی کہ اچھے انداز میں الیکشن کراؤں۔
دوست محمد مزاری نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ کل عدالت کے دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوا تھا۔
پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن میں کسٹوڈین نہیں ہوں، میں وزارتِ اعلیٰ کا امید وارہوں، وقت ثابت کرے گا کہ ڈپٹی اسپیکر ایماندار ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب شفاف ہو، کس کی نیت خراب ہے وہ آج سامنے آ جائے گا، شفاف الیکشن پر شبہات ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ کوشش کریں گے الیکشن شفاف ہو، لیکن نیتیں شفاف نہیں، آج کے دن پتہ چلے گا کہ کون کسٹوڈین ہے اور اس کا رویہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارد گرد وقت اور حالات نیک نیتی والے نہیں، اگر بے انصافی کے نتائج ہوتے ہیں تو کون مانے گا، وقت پر بتائیں گے کہ ڈپٹی اسپیکر کہاں سے ہدایات لے رہے ہیں۔
اس موقع پر میڈیا نمائندوں کو پہلے پنجاب اسمبلی میں داخلے سے روک دیا گیا تاہم بعد میں میڈیا نمائندوں کی جانب سے اعلیٰ حکام سے رابطے کے بعد میڈیا کو کوریج کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد میڈیا نمائندے پنجاب اسمبلی میں میڈیا کیمپ پہنچ گئے۔
حمزہ شہباز مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہیں جبکہ پرویز الہٰی کو اپنی جماعت ق لیگ کے ساتھ پی ٹی آئی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
پرویز الہٰی کی جانب سے 189 ارکان کی حمایت کا دعویٰ سامنے آیا ہے جبکہ حمزہ شہباز شریف نے 200 سے زائد ارکانِ اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض گروپ اور پیپلز پارٹی کی حمایت انہیں حاصل ہے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے، جبکہ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں۔
موجودہ اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے 183 ارکان ہیں، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 166 ہے، مسلم لیگ ق کے 10 ارکان ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 7 ہے۔
ایوان میں اس وقت آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے جبکہ راہِ حق پارٹی کا ایک رکن ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے ناراض ارکان کی تعداد 21 ہے، مسلم لیگ ن کے 5 ارکان اپنی جماعت سے ناراض ہیں، جبکہ چوہدری نثار علی خان ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
مسلم لیگ ن کے ایم پی اے خلیل طاہر سندھو نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس ووٹوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منحرف ارکان آج ووٹ کاسٹ کریں گے، منحرف ارکان کو زیادہ سے زیادہ ڈی سیٹ کیا جا سکتا ہے۔
خلیل طاہر سندھو نے یہ بھی کہا کہ ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا طریقہ کار آئین میں ہے، ہمارے منحرف ارکان کی تعداد 3 سے 4 ہے۔
حمزہ شہباز کے حامی ارکانِ پنجاب اسمبلی ایئر پورٹ کے قریب واقع ہوٹل میں موجود ہیں۔
متحدہ اپوزیشن کے ارکان بسوں میں پنجاب اسمبلی پہنچیں گے، ارکان کو اسمبلی تک پہنچانے کے لیے 5 بسیں ہوٹل پہنچ گئیں۔
اس موقع پر ہوٹل میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، بسوں کے ساتھ پولیس ٹیمیں پنجاب اسمبلی تک آئیں گی۔
قائم مقام سی سی پی او لاہور شہزادہ سلطان کا سیکیورٹی کے حوالے سے کہنا ہے کہ اسمبلی آنے والے اراکین کو بھرپور سیکیورٹی دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کی مقرر کردہ حدود میں دفعہ 144 کا نفاذ یقینی بنائیں گے، متعلقہ افراد کو مکمل چیکنگ کے بعد ہی پنجاب اسمبلی میں داخلے کی اجازت ہو گی۔
قائم مقام سی سی پی او لاہور شہزادہ سلطان نے مزید بتایا کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص یا گاڑی کو اسمبلی کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افسران سمیت 2 ہزار سے زائد جوان اسمبلی کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔
Comments are closed.