سندھ ہائی کورٹ نے فائیوجی ٹیکنالوجی اور کورونا ویکسین کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں بسمہ نورین کی درخواست پر سماعت ہوئی، جو عدالت نے مسترد کردی۔
درخواست گزار نے فائیوجی ٹیکنالوجی کے استعمال اور کورونا ویکسین کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ فائیوجی ٹیکنالوجی کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، اس کے علاوہ کورونا ویکسین کو لازمی قرار دینا بھی بنیادی شہری حقوق کے خلاف ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ دنیا فائیوجی ٹیکنالوجی سے فوائد حاصل کر رہی ہے، درخواست گزار نے اپنے دلائل میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے نقصان سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں بتایا، جس ٹیکنالوجی سے دنیا فائدہ اٹھا رہی وہ ہمارے لیے نقصان دہ کیسے ہوسکتی ہے؟
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کا صرف اس بات پر زور تھا کہ یہ ٹیکنالوجی غیر قانونی اور مضر صحت ہے، درخواست کے ساتھ منسلک ایک دستاویز ایسی بھی ہے جو پٹیشن کے موقف کی نفی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کورونا ویکسین سے متعلق بھی درخواست گزار کے مؤقف سے ایسے لگتا ہے کہ شاید وہ با خبر نہیں ہیں، دنیا گذشتہ دو سال سے اس خطرناک مرض سے دوچار ہے، ایسی بیماری کا دنیا کو پہلے کوئی تجربہ نہیں رہا ہے، کورونا ویکسینیشن سے وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا، ان اقدامات کے سامنے کسی ایک کی خواہش کو رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے دراخوست مسترد کرتے ہوئے پٹیشنر پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا، عدالت نے جرمانےکی رقم ہائی کورٹ کے کلینک فنڈ میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
Comments are closed.