جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

3 بڑی جماعتوں کا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر مکمل نظرثانی کرنے پر اتفاق

پاکستان مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر مکمل نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرلیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر، تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللّٰہ نے اتفاق کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر مکمل نظر ثانی کی ضرورت ہے، تینوں سینیٹرز نے الیکشن ملتوی کروانے کی سینیٹ میں منظور ہونے والی قرارداد کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کا اعلان کر دیا۔

 پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یقین ہوگیا ہے کہ جو چیز بدلتی ہے وہ ہے وقت، کل کوئی پتا نہیں پھر وقت بدل سکتا ہے، پانچ ممبر بینچ کا فیصلہ 7 ممبر بینچ نے تبدیل کیا، کل کو 9 یا 11 ممبر بینچ 7 ممبر بینچ کا فیصلہ تبدیل کر سکتا ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ لگتا ہے عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف پر عمل نہیں ہو سکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت مسقبل میں اب کوئی نااہلی نہیں ہوگی، جو فیصلہ آیا ہے جج صاحبان نے وہ کام کیا ہے جو شاید پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے تھا،  فیصلے میں جو ریزننگ ہے اس کو مسترد نہیں کیا جا سکتا، اچھی بات ہے جو غلط تھا عدالت نے فیصلے سے ٹھیک کر دیا، فیصلے میں عدالت نے جو ریزننگ دی ہے اس میں بھی منطق اور وزن ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ بھٹو کیس ایسا کیس ہے جس کا فیصلہ کوٹ بھی ہم نہیں کرتے، ماضی میں اس طرح کی غلطیاں ہوتی رہی ہیں یہ کہنا غلط ہے کہ سیاسی رجحان کی وجہ سے یہ فیصلے ہو رہے ہیں، گزشتہ بینچ نے جو پہلا فیصلہ کیا تھا وہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ تھا، عدم اعتماد ووٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف تھا لیکن قانون کے مطابق تھا، الیکشن سے متعلق پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آیا جو جمہوریت کے حق میں تھا۔

 پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ سینیٹ میں الیکشن سے متعلق قرار داد کو سینیٹ سے مذاق سمجھتا ہوں، سینیٹر مشتاق احمد کی قرار داد پر اجلاس بلانے کیلئے ریکیوزیشن جمع کرواؤں گا۔

پروگرام میں شریک پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پورے آرٹیکل 62 اور 63 کو دوبارہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے، خوشی کی بات ہے کہ 1-6 کی اکثریت سے پارلیمنٹ کے منظور قانون کی تائید ہوئی، ہمارا مؤقف ہے کہ دونوں آرٹیکل وہی ہونے چاہئیں جو 1973 کے آئین میں تھے، ججوں کی تقرری کا طریقہ کار میثاق جمہوریت میں دیا گیا تھا، تقرری کے طریقہ کار کو آئین کا حصہ نہ بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔

تاج حیدر نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ہم سال پہلے کر سکتے تھے ن لیگ اصلاحات پر وقت بہت لگاتی ہے، الیکشن سے متعلق قرار داد پیش کرنے کیلئے غیر قانونی طریقہ کار اختیار کیا گیا، سینیٹ کے سیکریٹریٹ سے بھی کہنا چاہتا ہوں کسی غیر قانونی کام کا حصہ نہ بنے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا کیس جوڈیشل مرڈر کے زمرے میں آتا ہے، سزا دینے والے جج صاحبان نے کہا ہے کہ ہم پر دباؤ ڈالا گیا، ہمارا مؤقف ہے کہ تاریخ کو درست اور جو ظلم ہوا اس کو سامنے لایا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو ہی ہونا چاہیے، الیکشن کو آگے کرنے کی بات کرنا خطرناک ہے، ماضی میں بھی 3 ماہ کا کہا گیا پھر 10 سال الیکشن نہیں ہوئے، 8 فروری کے الیکشن پر تمام سیاسی جماعتیں ادارے اور عوام ایک طرف آ چکے ہیں۔

سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ ہماری جماعت کا واضح مؤقف ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان کے الیکشن سے متعلق مؤقف سے اختلاف ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.