ڈینمارک: 17 سالہ لڑکی کا قتل کے مجرم سے محبت کا انکشاف، ملک میں نئے قانون پر غور
میڈسن نے 10 اگست 2017 کو صحافی کِم وال کو اس وقت قتل کر دیا تھا جب وہ ان کا انٹرویو کرنے کے لیے ان کی بنائی ہوئی آبدوز میں گئی تھیں
ڈینمارک میں حکومت نے ایک مسودۂ قانون پیش کیا ہے جس کے منظور ہونے کی صورت میں تا حیات قید پانے والے مجرم محبت کا کوئی نیا رشتہ قائم نہیں کر سکیں گے۔
اس نئے قانون کے تحت قید کے پہلے دس برس کے دوران ان قیدیوں کو صرف پہلے سے قریبی تعلق رکھنے والوں سے رابطے کی اجازت ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح مجرموں کے ’مداحوں‘ کو بڑھنے سے روکا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیے
یہ قانون اس انکشاف کے بعد تجویز کیا گیا ہے جس میں ایک سترہ سالہ لڑکی نے قتل کے مجرم پیٹر میڈسن کی محبت میں گرفتار ہونے کا اقرار کیا ہے۔
میڈسن نے 10 اگست 2017 کو صحافی کِم وال کو اس وقت قتل کر دیا تھا جب وہ ان کا انٹرویو کرنے کے لیے ان کی بنائی ہوئی آبدوز میں گئی تھیں۔
بعد میں قاتل نے کِم کے جسم کے ٹکڑے کر کے سمندر میں پھینک دیے تھے۔ انھیں 2018 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کی نئی ’محبوبہ‘ کمیلا کُرسٹین کا کہنا ہے کہ وہ ان کی محبت میں اس وقت گرفتار ہوئیں جب انھوں نے دو سال کے عرصے میں خطوط کا تبادلہ کیا اور ٹیلی فون پر بات کی۔ وہ اس وقت شدید حسد میں مبتلا ہوگئیں جب پیٹر نے دوران قید 39 سالہ روسی شہری جینی کُرپن سے 2020 میں شادی کر لی۔
ملک کے وزیر انصاف نِک ہائکیرپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے تعلقات پر ’لازمی پابندی‘ لگنی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سزایافتہ مجرموں کو ’یہ اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ ہماری جیلوں کو ڈیٹنگ سینٹر یا میڈیا میں اپنے جرائم کی شان بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔‘
ان کا کہنا تھا ’حالیہ برسوں میں ہم نے ایسی کئی کریہہ مثالیں دیکھی ہیں کہ جب قابل نفرت جرائم کے مرتکب قیدیوں نے نوجوانوں کو لبہانے اور ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا۔‘
نئے قانون کے تحت لمبی سزا پانے والے مجرم سوشل میڈیا پر بھی اپنے جرائم کے بارے میں پوسٹ نہیں کر سکیں گے نہ ہی پوڈکاسٹ پر ان کے بارے میں بات کر سکیں گے۔ 2018 میں ایک دستاویزی فلم میں میڈسن نے بالآخر صحافی کِم وال کے قتل کا اقبالِ جرم کر لیا تھا۔
ڈینمارک میں دائیں بازو کی حزب اختلاف پہلے ہی اس مسودۂ قانون کی حمایت کا اشارہ دے چکی ہے۔ یہ بل بدھ کے روز متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس کا نفاذ نئے سال کے آغاز سے ہو گا۔
Comments are closed.