سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ جس کی 10 لاکھ روپے تنخواہ ہے اس کو مسئلہ نہیں ہے مسئلہ 30 ہزار والےکو ہے۔
کراچی میں ری امیجننگ پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس کی 30 ہزار روپے تنخواہ ہے اسے گروتھ کی ضرورت ہے، اشرافیہ کو گروتھ کی ضرورت نہیں، ہمیں اتنی نوکریاں پیدا کرنی ہیں کہ ہر پاکستانی کو روزگار میسر ہو۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بننے کی ضرورت ہے، ہم کو آپس میں مل جانا چاہیے اور کھچاؤ نہیں کرنا چاہیے، کوشش کرنی چاہیے کہ سب سے پہلے کمزور کو حق ملے۔
سابق وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہمیں آبادی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں ہر سال 55 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں، کیا ان بچوں کے لیے مواقع، اسپتال اور اناج ہے، کیا ہم نے آبادی کے کنٹرول کے لیے کوئی اقدامات کیے؟
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل نہیں، ہمیں آبادی کو کنٹرول کرنا ہو گا، خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ دینا ہو گی، بچوں کو تعلیم دلانی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم پر توجہ دینا ہو گی، آدھے بچے اسکول نہیں جاتے، 25 فیصد بچے صوبائی حکومت کے ماتحت اسکولوں میں جاتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تعلیم پر 2 ہزار ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں، اگر آدھے بچے علم سے دور ہیں تو ملک کیسے آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم کس طرح خواتین کو معیشت میں آگے لاسکتے ہیں، ایکسپورٹ بڑھانا بہت ضروری ہے جس سے ہم آگے بڑھیں گے۔
Comments are closed.