لاہور کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کمرہ عدالت میں آئیں تو فاضل جج نے انہیں اپنا تعارف کرانے کو کہا اور پھرحکم دیا کہ وہ باہر چلی جائیں، یہاں سنجیدہ صورتحال ہے۔
احتساب عدالت کے باہر پولیس تشدد سے مسلم لیگ ن کے ایک کارکن کا ہونٹ پھٹ گیا، عظمیٰ بخاری شہباز شریف کو صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے کمرہ عدالت پہنچ گئیں جہاں فاضل جج نے عظمیٰ بخاری سے استفسار کیا کہ میڈم آپ کون ہیں، عظمی بخاری نےجواب دیا ’میں وکیل ہوں اور کمرہ عدالت میں کھڑی ہوسکتی ہوں‘۔
دوران سماعت فاضل جج کی جانب سے عظمیٰ بخاری کو حکم دیا گیا کہ میڈم آپ باہر تشریف لے جائیں یہاں سنجیدہ صورتحال ہے، کورونا وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے جس کے بعد عظمیٰ بخاری کمرہ عدالت سے باہر آ گئیں۔
احتساب عدالت کے باہر عظمیٰ بخاری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ عمران خان اور حکومت کے ساتھ ان کی سیاسی لڑائی ہے، اسے سیاسی ہی رہنےدیں، باقی لوگ اس کا حصہ نہ بنیں، باقی لوگ حصہ بنیں گے تو حالات خراب ہوتے ہیں اور خراب حالات اپوزیشن کو سوٹ کرتےہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا تھا وہ آپ نے دیکھا، میں بہت مشکل سے کورٹ کےاندر گئی، شہباز صاحب سے بات کر رہی تھی توجج صاحب نے میری طرف دیکھا۔
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ جج صاحب مجھے جانتےتھے، انہوں نے کہا ایم پی اے ایم این اے کو اجازت نہیں، میں نے کہا میں خالی ایم پی اے ایم این اے نہیں ہوں وکیل بھی ہوں، انہوں نے کہا کورٹ کےحالات بہت خراب ہیں آپ باہر چلی جائیں، میں نےکہا سر میں آپ کے ساتھ بہت اچھا آرگیو کر سکتی ہوں، میں آپ کوبتا سکتی ہوں کہ یہ اوپن کورٹ ہے، مارشل لا نہیں لگا ہوا اس ملک کے اندر، نہ مارشل لاکورٹس کام کررہی ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ صرف آٹھ یا دس لوگ عدالت کے اندر ہیں، مکمل خاموشی ہے، جج صاحب قابل احترام ہیں، بڑی عزت ہےان کی لیکن عزت میوچل ہوتی ہے، کوویڈ کا بہانہ کر کے کل بھی دو ایک ریمارکس ان کے عجیب وغریب تھے، قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق پروسیڈ کریں، یہ ون مین شو نا مناسب ہے۔
عظمیٰ بخاری کا عدالت کے اندر مزید کہنا تھا چونکہ ہمارا کیس آپ کے پاس ہے، اس لیے میں آپ سے بات نہیں کر رہی، اس پر میں احتجاج کے طور پر باہر آ کر بیٹھ گئی، لیکن یہ بہت دن نہیں چلے گا۔
احتساب عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کی آمد پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بات بدلے کی نہیں، مکافاتِ عمل کی ہے، انہوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ ایسے بہادری دکھاتے ہیں، ہم سب ہی بہادر ہوگئے ہیں، اب تھپڑ کا جواب ہم بتائیں گے کہ کیسےدینا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ٹائیگر کہاں گیا، اسے زرا نکالو تو باہر، ہم استقبال کریں گے، ہم وہ بدتمیزی نہیں کریں گےجو انہوں نے ہمارے ساتھ کی، ان کےسامنےاحتجاج ضرور کریں گے وہ ہمارا حق ہے، اگر ان کو احتجاج اور ڈانس کرنے کا حق تھا تو ہمیں بھی احتجاج کرنے کا حق ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ آج احتساب عدالت کے باہر پولیس اہلکاروں اور عظمیٰ بخاری کے درمیان بحث ہو گئی تھی، لیگی کارکن کے پہنچنے پر اُسے پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ لیگی کارکن کے منہ سے خون بہنے لگا۔
Comments are closed.