پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید اپنے بیٹسمینوں پر برس پڑے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ ٹیم بھی مضبوط تھی آغاز بھی اچھا تھا اختتام پر بہت افسوس ہوا، کوئی توقع نہیں کر رہا تھا کہ لاہور قلندرز اس مرتبہ کوالیفائی نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ چھ میچوں میں ٹاپ پانچ بیٹسمینوں نے ایک ففٹی نہیں کی، ٹاپ فائیو رنز نہیں کریں گے تو کوئی کیسے جیت سکتا ہے، وہی بیٹسمین تھے جنہوں نے پہلے میچز میں رنز کیے تھے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ ہماری سینئر اور تجربہ بیٹنگ فلاپ ہوئی ہے ، بیٹسمینوں کی وجہ سے مایوسی ہوئی، میچز میں کوئی چیلنج نہیں تھا لیکن پھر بھی کسی نے آغاز نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کونسا 10 رنز کی اوسط سے رنز کرنا تھے چھ کی اوسط سے رنز نہیں ہوئے، نہ اسٹرائیک بڑھایا نہ وکٹیں بچائیں بس آؤٹ آؤٹ یہی ہار کی وجہ ہے۔
ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ آخر میں عاقب جاوید کا ہی قصور نکلے گا، عاقب جاوید اور ثمین رانا نے ڈرافٹ میں مضبوط ترین ٹیم بنانے کی کوشش کی ، میدان میں بیٹسمینوں نے کھیلنا ہے اب سوچتے ہوں گے کیا کِیا۔
عاقب جاوید نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو سہولیات دیں ، ٹریننگ دی ، اب ساری ذمہ داری مجھ پر ڈالنی ہے تو ٹھیک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے منیجمنٹ میں کئی تبدیلیاں کیں ملکی اور غیر ملکی آئے پھر بھی نہیں جیتے ، لوگ سمجھتے ہیں کہ میری شکل بدلنے سے شاید چمتکار ہو جائے گا ، اگر میں نہیں ہوں گا تو کیا ہو گا ، کسی نے تو یہ کام کرنا ہے نا ۔
عاقب جاوید نے کہا کہ میرا تو ٹیم کو فائدہ ہونا چاہیے جو سارا سال کام کرتا ہے ، شاہنواز دھانی میں انرجی ہے، وہ کرکٹ کو انجوائے کر رہے ہیں ، صہیب مقصود نے چھ سال بعد پرفارمنس دی ہے ۔
ہیڈ کوچ لاہور قلندرز نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ صرف ایک پی ایس ایل کی پرفارمنس پر قومی ٹیم کے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں ، ہر پی ایس ایل میں کسی نہ کسی کھلاڑی کو پکڑا جاتا ہے، تینوں فارمیٹ میں کھلاتے ہیں ، جس کھلاڑی کو پکڑتے ہیں اس کا اگلے پی ایس ایل میں نام ونشان نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مہینے کا عمل نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلسل عمل رہنا چاہیے۔
Comments are closed.