اسلامک آرٹ سوسائٹی ہیوسٹن نے زیر اہتمام 9واں سالانہ ’اسلامک آرٹ فیسٹیول‘ نہایت شاندار انداز میں منعقد کیا گیا جس میں مختلف ممالک اور مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔
اسلامک آرٹ سوسائٹی ہیوسٹن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ امریکا میں رنگ نسل، مسلک اور مذہب سے بالاتر رہ کر تسلسل کے ساتھ سب سے بڑا آرٹ فیسٹیول منعقد کرواتی ہے۔
امسال 2 روزہ اسلامک آرٹ فیسٹیول اپنی شاندار روایات کے ساتھ 10 اور 11 دسمبر کو منعقد کیا گیا۔
جس میں مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے اپنے بہترین آرٹ ورک اور تخلیق کردہ شاہہ پاروں کے ساتھ شرکت کی اور اپنا کام متعارف کروایا تو حاضرین نے بھی ان تخلیق کاروں کے شاندار کام کو بے حد سراہا۔
اس فیسٹیول میں مسلمان خواتین فنکاروں کی ایک کثیر تعداد نے اپنے شاندار آرٹ ورک کے ساتھ شرکت کی جس سے اسلام کا وہ چہرہ نمایاں ہوتا ہے جو امریکی اور مغربی ممالک سے بالکل منافی ہے۔
ان مسلمان فنکاروں کی کارکردگی کو دیکھ کر حاضرین نے نہ صرف انہیں تعریفی کلمات سے نوازا بلکہ پسندیدہ فن پارے اپنے قیمت ادا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
یوں اسلامک آرٹ سوسائٹی ہیوسٹن کا یہ فیسٹیول آمن و آشتی، محبت و بھائی چارگی کے پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
اس پروگرام کو منعقد کرنے میں اسلامک آرٹ سوسائٹی کی ایک پوری ٹیم ہے جو بانی صدر ڈاکٹر خواجہ عظیم الدین کی اعلیٰ قیادت میں اپنی شب و روز کی انتھک محنت کے ساتھ ہر سال اس عظیم آرٹ فیسٹیول کو منعقد کراتی ہے اور اسلام کے آفاقی پیغام کو بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ دیگر مذاہب کے عوام تک پہنچانے میں بھی اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
اس امر کے لئے اسلامک آرٹ سوسائٹی ہیوسٹن کی پوری ٹیم قابل ستائش ہے اور تمام فنکار جو اپنی مصروفیات کے باوجود ہر سال اپنی نئی سے نئی تخلیقات کے ساتھ اس فیسٹیول کا حصہ بنتے ہیں، مبارک باد کے مستحق ہیں۔
اس فیسٹیول سے عام لوگ اسلامک آرٹ کی مختلف اقسام سے متعارف ہوتے ہیں جن میں سر فہرست اسلامک کیلی گرافی، پینٹنگ، ووڈ ورک، ایبرو، سرامک، حنا، چلڈرن اڑٹ، ریفیوجی ارٹ، لائیو آرٹ کیلی گرافی اور حنا ورکشاپ شامل ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
امسال بھی "اسلامک آرٹ فیسٹیول” اپنے پورے نظم و ضبط کے ساتھ بڑے ہی پروقار طریقے سے منعقد ہوا جس میں یہاں پیدا اور بڑے ہونے والے مسلمان بچوں کی کثیر تعداد نے اسکاؤٹ اور رضاکارانہ ذمہ داریاں بھرپور انداز میں نبھائی۔
اس طرح ان بچوں کو اپنے اسلاف کی روشن روایات سے جڑا رہنے کی ترغیب ملتی ہے اور دیگر مذاہب، چرچ اور دیگر مشینری سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد اس فیسٹیول میں شرکت کرتے اور خوبصورت یادوں کو اپنے ساتھ سمینٹ کر لے جاتے ہیں۔
Comments are closed.