سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت اور محسن عزیز نے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات پر کھل کر تنقید کی۔
شوکت ترین نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں اور یہ بڑھا رہے ہیں، انہیں اب لیوی کی مد میں 855 ارب اکٹھے کرنا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کرانا تھا، ملک میں سیاسی عدم استحکام کا حل فوری انتخابات ہیں۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہم نے بطور قوم ایشین ٹائیگرز بننے کا نعرہ لگایا تھا مگر ایشین بلی بھی نہیں بن سکے۔
انہوں نے کہا کہ 25 کلومیٹر کی حکومت کے پاس زہر کھانے کے پیسے نہیں مگر 72 وزرا ہیں، جن کے لیے کابینہ کا کمرہ کم پڑگیا ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس زہر کے پیسے اس وجہ سے نہیں ہیں کیونکہ وزرا کو دینے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ40 سال کی مہنگائی ایک طرف جبکہ 5 ماہ کی مہنگائی ایک طرف ہے جبکہ ابھی تو صرف سوا ارب ڈالر قرض آیا ہے۔
محسن عزیز نے یہ بھی کہا کہ ماہانہ ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر تجارتی خسارہ ہو رہا ہے، 160 ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں اور ساڑھے 3 لاکھ افراد بیروزگار ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خسارہ ختم کرنے کے لیے 30 ارب ڈالر چاہئیں، آج سے پہلے وزیراعظم کنجوس تھے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نکے کی مانے یا نکی کی مانیں یا پھر وڈے کی مانیں۔
Comments are closed.