نوابشاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کو پیش آئے حادثے کے حوالے سے پٹری میں لکڑی کے جوڑ پر بحث اور تنقید زور و شور سے جاری ہے۔
ایسے میں پاکستان ریلوے حکام نے تکنیکی حوالے سے وضاحت کی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق ریل کی پٹری الیکٹریفائیڈ ہوتی ہے جس کی الیکٹریفیکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولیشن درکار ہوتی ہے اور الیکٹریکل کے لوگ اس بارے میں بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
حکام کے مطابق انسولیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسی دھات کی کوئی چیز چاہیے ہوتی ہے جس میں سے کرنٹ نہ گزر سکے۔
حکام نے اس سلسلے میں ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں کرنٹ کو الگ رکھنے کے لیے ریل کی پٹری کے جوائنٹ کے ساتھ لکڑی کا 2 فٹ کا پیس لگا کر دوسری آہنی پٹی کو نٹ بولڈ سے ٹائٹ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق الیکٹریفکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے لکڑی بہترین مٹیریل ہے جو کہ نان کنڈکٹر ہے اور پورے پاکستان میں اس طرح کا جوڑ لگایا جاتا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق اس سے پٹری کی مضبوطی میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ریل کی پٹری کو لکڑی سے جوڑنے کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس پر پاکستانی حکومت اور ریلوے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
Comments are closed.