گینگ مخالف صدارتی امیدوار کا قتل: ’پُرامن‘ ایکواڈور منشیات کی تقسیم کا گڑھ کیسے بنا؟

صدارتی امیدوات فرنینڈو ویلاویسنسیو

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

صدارتی امیدوار فرنینڈو ویلاویسنسیو کو حملے میں قتل کر دیا گیا

رواں ہفتے ایکواڈور کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار فرنینڈو ویلاویسنسیو اپنی انتخابی ریلی کے دوران ایک حملے میں قتل کر دیے گئے۔ بدعنوانی اور جرائم میں ملوث گینگز کے خلاف کارروائی ان کی انتخابی مہم کا اہم حصہ تھی۔

فرنینڈو ویلاویسنسیو ایکواڈور کی قومی اسمبلی کے رکن تھے۔ بدھ کے روز ان پر حملہ تب ہوا جب وہ دارالحکومت کیٹو میں ایک تقریب سے رخصت ہو رہے تھے۔

وہ ان چند صدارتی امیدواروں میں سے تھے جو حکومتی اہلکاروں اور منظم جرائم میں ملوث افراد کے درمیاں مبینہ تعلقات پر بات کرتے تھے۔

پولیس نے اب تک اس معاملے میں چھ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک مشتبہ شخص پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ سب افراد کولمبین ہیں۔

ایکواڈور کے صدر گیئرمو لاسو نے اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس قتل میں منظم جرائم پیشہ گروہ شامل ہے۔

ماضی میں لاطینی امریکہ کے باقی ملکوں سے ایکواڈور مستحکم اور پرامن ملک تھا لیکن گزشتہ سالوں میں یہاں جرائم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

ایکواڈور کے مقامی جرائم پیشہ گروہ میں کولمبیئن اور میکسیکن ڈرگ کارٹیل کے شامل ہونے کی وجہ سے ملک کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔

فرنینڈو ویلاویسنسیو کو گذشتہ مہینے ایک گینگ نے دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد انھیں محافظ دیے گئے تھے۔

صدارتی امیدوات فرنینڈو ویلاویسنسیو کے قتل کی جائے وقوعہ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جائے وقوعہ کو پولیس اہلکاروں نے سیل کر دیا

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر اسلحہ اٹھائے، ماسک پہنے افراد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں انھوں نے اس قتل کی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق لوس لوبوس گینگ سے ہے۔ یہ گینگ ایک دوسرے گینگ لوس چوناروس کا حریف ہے۔

اس ویڈیو کے چند گھنٹوں بعد ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں ماسک کے بغیر افراد یہ بتا رہے تھے کہ وہ اصل میں لوس لوبوس گینگ کے ممبر ہیں اور ان کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ان کے حریف یہ کوشش کر رہے ہیں کہ انھیں اس قتل کے الزام میں پھنسایا جائے۔

دونوں گروہ کافی طاقت رکھتے ہیں اور ان کی وجہ سے پھیلی تشدد اور دہشت کی فضا ایکواڈور کی عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس پس منظر میں 20 اگست کو ملک کا صدارتی انتخاب ہونے جا رہا ہے۔

فرنینڈو ویلاویسنسیو صدارتی ڈور میں حصہ لینے والے آٹھ امیدواروں میں سے ایک تھے۔ وہ انتخابات میں سب سے پسندیدہ امیدوار نہیں تھے لیکن پولنگ میں انھیں درمیانی درجے کا امیدوار سمجھا جاتا تھا۔

فرنینڈو ویلا ویسنسیو ایکواڈور کی کانگرس کے رکن تھے جب کہ وہ ایک سابق صحافی بھی تھے۔ وہ حکومت کے جرائم پیشہ گروہ کے خلاف اقدامات کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہتے تھے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے۔

ایکواڈور میں یہ پہلا سیاسی قتل نہیں ہوا۔ گذشتہ مہینے منتا شہر کے میئر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ فروری کے مہینے میں پوئیرتو لوپیز شہر کے میئر کے انتخابات کے امیدوار کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔

ایکواڈور منشیات کی گزرگاہ

پکڑی گئی منشیات

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ایکواڈور میں ماضی کی نسبت زیادہ منشیات ضبط کی جا رہی ہیں اور ان میں زیادہ مقدار کوکین کی ہے

کولمبیا کے مقابلے میں ایکواڈور کی آبادی آدھی جبکہ رقبہ چار گناہ کم ہے۔ ماضی میں ایکواڈور کو فقط منشیات کی گزرگاہ تصور کیا جاتا تھا جہاں سے وہ دوسرے ممالک میں چلی جاتی تھی لیکن گذشتہ سالوں میں یہاں سے منشیات ذخیرہ، پروسیس اور تقسیم ہونا شروع ہو گئیں۔

امریکی محکمہ داخلہ کے اندازے کے مطابق سال 2019 میں کولمبیا سے نکلنے والی ایک تہائی منشیات ایکواڈور کے راستے شمالی امریکہ اور یورپ پہنچائی گئی ہیں۔ اس حوالے سے حالیہ اندازے نہیں ہیں لیکن یہ مانا جاتا ہے کہ گذشتہ برسوں میں عالمی منشیات کی منڈی میں ایکواڈور کا کردار مضبوط ہوا ہے۔ ایکواڈور کی سرحد پیرو سے بھی ملتی ہے اور اسے بھی منشیات بنانے والا بڑا ملک مانا جاتا ہے۔

تبدیلی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایکواڈور میں ماضی کی نسبت زیادہ منشیات ضبط کی جا رہی ہیں اور ان میں زیادہ مقدار کوکین کی ہے۔ منشیات کو بنانے والی لیبارٹریاں بھی دریافت ہو رہی ہیں اور پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوتا ہی چلا جا رہا ہے۔

ان کا اثر جیلوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے جہاں 2020 سے اب تک 450 سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

لوس چوناروس اور لوس لوبوس گینگ ڈرگ کارٹیل ہیں اور ان کے بین الاقوامی مافیا کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان کی جیلوں کے اندر اور باہر علاقوں کے کنٹرول کے لیے لڑائی ہے۔

اس مقابلے کی وجہ سے ایکواڈور میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

منشیات میں اضافہ اور ایکواڈور کا کردار

ضبط کی گئی منشیات

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ایکواڈور کی اینٹی نارکوٹکس سروس نے اس سال جنوری اور جولائی کے درمیاں 122 ٹن سے زیادہ منشیات ضبط کیں

گذشتہ سالوں میں دنیا میں کوکین کی پیداوار اور استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی 2023 کی عالمی کوکین رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوکین کی پیداوار ریکارڈ سطح پر ہے اور اس کی عالمی طلب بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2020 اور 2021 کے درمیان کوکا (وہ پودا جس سے کوکین بنتی ہے) کی پیداوار میں 35 فیصد اضافہ ہوا جو ایک ریکارڈ ہے۔

اس کی وجہ سے ایکواڈور میں موجود منشیات کے روٹ وسیع ہوئے ہیں۔ کولیمبیا میں بننے والی ایک تہائی کوکین پوتامایو اور نارینو کے علاقے میں بنتی ہیں جو کہ ایکواڈور کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔

ایکواڈور کے حکام کی طرف سے ضبط کی گئی منشیات کی مقدار بھی اس بات کا ثبوت ہے۔ اینٹی نارکوٹکس سروس نے اس سال جنویری اور جولائی کے درمیاں 122 ٹن سے زیادہ منشیات ضبط کیں جن میں زیادہ تعداد کوکین کی تھی۔ یہ مقدار سال 2021 میں ضبط کی گئی 98 ٹن کوکین سے زیادہ ہے۔

’لیٹن امیریکن نیٹ ورک فار سکیورٹی انیلسیس اینڈ آرگنائزڈ کرائم‘ (ریلاسیڈور) کے ریسرچر ریناٹو ریویرا نے 2021 میں بی بی سی منڈو کو بتایا تھا کہ ایکواڈور جنوبی امریکہ کا وہ ملک ہے جہاں کوکین پیدا نہیں ہوتی پر زیادہ ضبط ہوتی ہے۔

بی بی سی منڈو نے جن متعدد ماہرین سے بات کی انھوں نے درجہ ذیل مختلف عناصر کی طرف اشارہ کیا جن کی وجہ سے ایکواڈور ایک گزرگاہ سے تبدیل ہو کر ایک ایسا ملک بن گیا جس کا لاطینی امریکہ میں منشیات ٹریفک کرنے میں بڑا کردار بن گیا ہے۔

’بیلون ایفیکٹ‘

کوکا کی فصل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

کولمبیا کے علاقے میں نارینو میں ایک ہیلی کاپٹر کوکا کی فصلوں پر پرواز کر رہا ہے

کولیمبین حکام کی طرف سے غیر قانونی منشیات کی فصلوں کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی وجہ سے یہ لوگ سرحد پار کر کے دوسرے ملکوں میں چلے گئے، خاص طور پر سال 2000 کی دہائی کے اوائل میں اس کام میں تیزی آئی۔

جب منشیات کی پیداوار کو ایک خطے میں روکا جائے تو دوسرے خطے میں اس میں اضافہ ہوتا ہے اسے ’بیلون افیکٹ‘ کہا جاتا ہے۔

تجزیہ کار اور ایکواڈور کی انٹیلیجنس کے سابق ڈائریکٹر کرنل ماریو پزمینو نے 2021 میں بتایا تھا کہ ’کولمبیا میں منشیات کے خلاف حکومتی اقدامات نے منظم جرائم پیشہ افراد کے کاموں کے بڑے حصہ کو دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیا۔‘

سنہ 2017 میں اقوام متحدہ نے انتباہ کیا تھا کہ کولمبیا کی 35 فیصد غیر قانونی فصلیں ایکواڈور کی سرحد سے 10 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود ہیں۔

کوکین کی لیبارٹری

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

2008 میں ایکواڈور کے فوجی کولمبیا کی سرحد کے قریب ایک لیبارٹری کا معائنہ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیے

مانتا کے فوجی اڈے کا بند ہونا

کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سنہ 2009 میں مانتا کے ساحلی شہر میں امریکی اڈے کے بند ہونے نے بھی اس ساری صورتحال میں کردار ادا کیا ہے۔

منشیات فروشوں کے زیر استعمال فضائی جہازوں کو اس بیس سے ٹریک کیا جاتا تھا۔ سابق صدر رافیل کوریا نے اقتدار میں آنے کے بعد اس کی توسیع پر دستخط نہ کر کے اسے بند کروا دیا تھا۔

کرنل ماریو پزمینو اس بارے میں کہتے ہیں کہ ’یہ ایک اہم موڑ تھا جہاں سے بین الاقوامی منظم جرائم کو تقریباً مکمل طور پر دخل اندازی کی اجازت مل گئی۔‘

امریکی فوج نے مانتا بیس کو 2009 میں چھوڑ دیا تھا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکی فوج نے مانتا بیس کو 2009 میں چھوڑ دیا تھا

انھوں نے بتایا اس بیس سے ایکوڈور کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے جہاز اور سمندر میں منشیات سپلائی کرنے والی سپیڈ بوٹس پر نظر رکھی جاتی تھی۔

ریناٹو ریویرا اس رائے سے تھوڑا اختلاف کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیس سے فضائی نگرانی کی جاتی تھی لیکن اس کے بند ہونے سے قتل میں اضافے اور ضبط ہونے والی منشیات کی مقدار کی کمی پر اثر نہیں پڑا۔

’ایف اے آر سی‘ کی سبکدوشی

ستمبر 2016 میں ’ریولوشینیری آرمڈ فورسز آف کولمبیا‘ (ایف اے آر سی)، جو ایک عسکریت پسند تنظیم تھی، نے کولمبیا کی حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا۔

ریناٹو ریویرا کے مطابق یہ تنظیم کوکین کی پیداوار اور تنقسیم پر کنٹرول رکھتی تھی۔ اس کی سبکدوشی کی وجہ سے کولمبیا اور ایکواڈور میں منشیات کی سمگلنگ کے ڈھانچے میں تبدیلی رونما ہوئی جس نے اس پورے نظام پر زیادہ بڑا کردار ادا کیا۔

ایف اے آر سی کے اندر کے کچھ گروہ اس امن معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے علیحدہ ہو گئے۔

ریناٹو ریویرا کا ماننا ہے کہ یہ گروہ ایکواڈور کی سرحد پر موجود ہیں اور ان کا اس علاقے میں آنے والے میکسیکن کارٹیل اور مغربی بلقان سے تعلق رکھنے والی یورپی تنظیموں کے ساتھ اتحاد بھی ہے۔

ایف اے آر سی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ ایک حقیقت ہے جسے اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) نے اپنی 2021 کی رپورٹ میں شامل کیا ہے۔

اس میں لکھا گیا ہے کہ ’حالیہ برسوں میں، کئی دوسرے یورپی گروپ، یورپ کو کوکین کی بڑی مقدار بھیجنے میں اہم کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں، اور انھوں نے لاطینی امریکہ میں بھی اپنی موجودگی اور رابطے قائم کیے ہیں۔‘

’چھوٹے، مسلح، غیر ریاستی جرائم پیشہ گروہوں کے پھیلاؤ، کوکین کی تیاری اور سمگلنگ کے سلسلے کے مختلف مراحل کو کنٹرول کرنے والی تنظیموں کی عدم موجودگی، اور ان سرگرمیوں کی بڑھتی ہوئی تقسیم نے نئے اتحاد اور سپلائی چین کو جنم دیا ہے۔‘

رپورٹ میں البانیہ، بوسنیا ہرزیگوینا، کروشیا، مونٹی نیگرو اور سربیا کے گروہوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

لہذا ماہرین کے مطابق مختلف ممالک کی متعدد مجرمانہ تنظیموں کی شرکت کی وجہ سے ایکواڈور میں علاقے کے تنازعے اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

میکسیکن ڈرگ لارڈز کے ساتھ تعلقات

لاطینی امریکہ میں ہونے والے منظم جرائم پر نظر رکھنے والا پورٹل ’انسائٹ کرائم‘ وضاحت کرتا ہے کہ ایکواڈور کے جرائم پیشہ گروہ روایتی طور پر بکھرے ہوئے انداز میں کام کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ غیر ملکی مجرمانہ تنظیموں کے ذیلی ٹھیکیدار ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایکواڈور میں کئی مقامی تنظیمیں میکسیکن کارٹیلز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

اینڈین قوم میں منشیات کی سمگلنگ کے موضوع کے ماہر اور ایکواڈور کے صحافی آرٹورو ٹوریس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ تصادم مقامی گینگز میں مائیکرو سمگلنگ پر ہوتا ہے۔

مائیکرو سمگلنگ سے مراد چھوٹی مقدار میں منشیات سمگل کرنا ہے جسے فوری طور پر استعمال کرنے والے کو بیچا جا سکے۔

ایکواڈور میں جرائم پیشہ گروہ جیلوں کے کنٹرول کے لیے بھی لڑتے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ایکواڈور میں جرائم پیشہ گروہ جیلوں کے کنٹرول کے لیے بھی لڑتے ہیں

ان کا مزید کہنا ہے کہ میکسیکن کارٹیل اور یورپی تنظیموں کی آپس میں براہ راست لڑائی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بنیادی طور پر ایک ہی کاروبار کرتے ہیں۔

آرٹورو ٹوریس کہتے ہیں کہ بڑے کارٹیل ان گروہوں کو اپنی خدمات کے عوض کوکین کے ساتھ ادائیگی کرتے ہیں جسے وہ پیسوں کے عوض بیچتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ وہ گینگ ہیں جو مائیکرو سمگلنگ پر تنازعہ کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ تنازعہ علاقے اور مقامی سطح پر منشیات فروغ کرنے کا بن جاتا ہے۔‘

بدعنوانی

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق، منشیات سے متعلق بدعنوانی ’ایکواڈور میں عوامی سیکورٹی فورسز کے اندر ایک مسئلہ ہے۔‘

آرٹورو ٹوریس کے مطابق ملک میں بدعنوانی ’بہت بڑھ گئی ہے منشیات کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم سے نہ صرف عدالتی نظام، جیل کے نظام، بلکہ پولیس اور فوج میں بھی بدعنوانی آئی ہے۔‘

کوکین کی عالمی مانگ میں اضافے نے ایکواڈور کو متاثر کیا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

کوکین کی عالمی مانگ میں اضافے نے ایکواڈور کو متاثر کیا ہے

انھوں نے کہا کہ بدعنوانی ریاست کی تمام سطحوں پر چھائی ہوئی ہے اور اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ گینگز کے پاس انتی طاقت کیسے آئی کہ وہ جیل میں رائفلیں، بھاری ہتھیار، دستی بم لے کر جا سکیں۔

بدعنوانی کے خلاف جنگ بھی قتل کیے گئے صدارتی امیدوار فرنینڈو ویلاویسنسیو کی مہم کا حصہ تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ