روسی مشن جو تاخیر سے لانچ کے باوجود انڈیا کے چندریان تھری سے پہلے چاند پر پہنچ سکتا ہے

روس، چاند مشن

،تصویر کا ذریعہROSCOSMOS

روس نے جمعے کو چاند پر جانے کے مشن لونا 25 کو خلا میں روانہ کیا۔ یہ گذشتہ 47 سالوں میں چاند پر خلائی جہاز بھیجنے کی روس کی پہلی کوشش ہے۔ روس نے اپنا پہلا چاند مشن 1976 میں شروع کیا تھا۔

جمعے کو شروع کیے گئے مشن کے تحت روس کا خلائی جہاز چاند کے قطب جنوبی پر اترے گا۔ امکان ہے کہ یہاں پانی ہو سکتا ہے۔

انڈیا نے روس کے چاند مشن سے پہلے 14 جولائی کو چندریان 3 لانچ کیا تھا۔ یہ بھی چاند کے اسی تاریک کونے پر اترے گا۔

روس کی اس مہم کا مقابلہ چین اور امریکہ کے چاند مشن سے بھی ہے۔ امریکہ اور چین نے چاند کے قطب جنوبی پر خلائی جہاز اتارنے کے لیے پیشگی مشن شروع کر دیا ہے۔

روس کی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے مطابق لونا 25 کو وسٹونی کازموڈورم کے مقام سے لانچ کیا گیا۔ یہ جگہ ماسکو سے تقریباً 5,550 کلومیٹر مشرق میں ہے۔

لانچ کے ایک گھنٹے بعد سویوز2.1 بی راکٹ کے اوپری حصے نے اسے زمین کے مدار سے باہر اور چاند کی طرف دھکیل دیا۔ لونا 25 میں روور اور لینڈر دونوں ہیں۔

اس کے لینڈر کا وزن 800 کلوگرام ہے۔ لونا 25 پہلے سافٹ لینڈنگ کی مشق کرے گا۔

اس کے بعد یہ چاند کی مٹی کے نمونے لینے اور ان کا تجزیہ کرنے کا کام کرے گا۔ اس کے ساتھ وہ دیرپا تحقیق بھی کرے گا۔

لونا 25 کو سویوز 2.1B راکٹ کی مدد سے لانچ کیا گیا۔ یہ 46.3 میٹر لمبا ہے۔ 10.3 میٹر قطر کے اس راکٹ کا وزن 313 ٹن ہے۔

روس، چاند مشن

،تصویر کا ذریعہromsmos

لونا 25 کا مقصد کیا ہے؟

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

لونا 25 کا سائز ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ یہ چاند کے قطب جنوبی پر ایک سال تک کام کرے گا۔

حالیہ برسوں میں ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیوں کو چاند پر برف کے آثار ملے ہیں۔

روس کے چاند مشن کی سیاسی اہمیت بھی نکالی جا رہی ہے۔

روس نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد مغربی ممالک نے پابندیاں لگا کر اس کے خلائی پروگرام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم وہ روسی معیشت کو تباہ کرنے میں ناکام رہے۔

روس پچھلی چند دہائیوں سے اس کی تیاری کر رہا تھا۔ اگر ان کا چاند مشن کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ ان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہو گی۔

یوکرین پر حملے کے بعد روسی ایجنسیوں اور مغربی ممالک کی خلائی ایجنسیوں کے درمیان تعاون ختم ہو گیا ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی نے لونا 25 میں اپنے پائلٹ اور تھری ڈی نیویگیشن کیمرے کو شامل کر کے اس کی جانچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

لیکن یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اس نے یہ منصوبہ ترک کر دیا تھا۔

امریکی خلاباز نیل آرمسٹرانگ 1969 میں چاند پر پہنچنے والے پہلے شخص تھے۔

روس (سوویت یونین) کا لونا 2 مشن 1959 میں چاند کی سطح پر پہنچنے والا پہلا خلائی جہاز تھا۔

1966 میں لونا 9 مشن چاند پر روس کا پہلا سافٹ لینڈنگ مشن تھا۔

روسکوسموں نے بتایا کہ مشن کا مقصد سافٹ لینڈنگ ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے۔

اس کے ساتھ اس کا مقصد چاند کی اندرونی ساخت پر تحقیق کرنا اور پانی سمیت دیگر اہم چیزوں کو دریافت کرنا بھی ہے۔

روس، چاند مشن، انڈیا

،تصویر کا ذریعہANI

لانچ میں تاخیر مگر روسی مشن چندریان تھری سے پہلے چاند پر کیسے پہنچے گا؟

روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ یوری بوریسوف نے بتایا کہ لونا 25 رواں ماہ 21 اگست کو چاند کی سطح کو چھو سکتا ہے۔

اس کے لانچ میں تاخیر ہوئی کیونکہ اس سے قبل اس کے 23 اگست کو چاند کی سطح کو چھونے کی امید تھی۔

جبکہ انڈیا کا چندریان تھری چاند کی سطح کو چھونے کے لیے گذشتہ ماہ 14 جولائی 2023 کو لانچ کیا گیا تھا۔چندریان تھری 23 اگست کو چاند کی سطح پر اتر سکتا ہے۔

روسی مشن چاند کی طرف ساڑھے پانچ دن کا سفر مکمل کرے گا۔

وہاں یہ 100 کلومیٹر کے مدار میں تین سے سات دن گزارنے کے بعد چاند کی سطح پر اترے گا۔ جبکہ چندریان تھری مشن روسی لونا 25 مشن کے بعد چاند کی سطح تک پہنچ سکتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ تقریباً ایک ماہ بعد بھی لانچ کیے جانے کے بعد لونا 25 چندریان تھری سے پہلے چاند کی سطح کو چھونے میں کیسے کامیاب ہوگا؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ چندریان تھری لونا 25 مشن سے زیادہ طویل سفر کر رہا ہے۔ دراصل چندریان تھری اپنے سفر کے دوران زمین اور چاند کی کشش ثقل کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور ایندھن بچانا چاہتا ہے۔

چندریان تھری بہت کم ایندھن پر سفر کرے گا۔

ہم نے سائنس جرنلسٹ پالو بگلا سے بات کی جو کہ ’ریچنگ فار سٹار: انڈین جرنی ٹو مارس اینڈ بییونڈ‘ کتاب کے مصنف ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ لونا 25 میں زیادہ طاقتور راکٹ ہے۔ ’روسی راکٹ بہت بڑا ہے۔ ہمارا راکٹ چھوٹا ہے۔ اس لیے ہمارا راکٹ چندریان تھری کو اتنی رفتار نہیں دے سکتا کہ وہ تیز رفتاری سے چاند کی طرف جا سکے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’چونکہ طاقتور اور بڑے راکٹ زیادہ مہنگے ہوتے ہیں اس لیے انڈیا نے چھوٹے راکٹوں کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘

لیکن بڑی بات یہ ہے کہ انڈیا نے یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود اس نے اپنا مشن شروع کیا اور کر دکھایا۔

یہ انڈین سائنسدانوں کا کارنامہ ہے۔ روس کے مقابلے یہ خلائی مشنز کے اعتبار سے ایک چھوٹا کھلاڑی ہے۔

اسرو نے روسکوسموس کو لونا 25 کے کامیاب لانچ پر مبارکباد دی ہے اور ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’لونا 25 کے کامیاب لانچ پر روسکوسموس کو مبارکباد۔ آپ کے خلائی سفر پر ملاقات کا مقام حاصل کرنا بہت اچھا ہے۔‘

اب تک چاند مشن کے تحت روانہ ہونے والا خلائی جہاز صرف خط استوا تک ہی پہنچے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی مشن چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔

1976 میں لانچ کیا گیا لونا 24 170 گرام چاند کی مٹی کے ساتھ زمین پر بحفاظت واپس آیا تھا۔ ماہر فلکیات ولادیمیر سارڈین کا کہنا ہے کہ لونا 25 کی کامیابی کے امکانات 50 فیصد ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ