آسٹریا: اس وقت دنیا بھر میں پلاسٹک آلودگی ایک نئے خطرے کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ اب یہ حال ہے کہ مائیکروپلاسٹک ذرات ہماری غذا میں بھی شامل ہورہے ہیں۔ دوسری جانب سمندری پلاسٹ حساس آبی حیات کے لیے شدید خطرات بنا ہوا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ گائے کے پیٹ میں بعض مائعات پلاسٹک کو سادہ اجزا میں توڑ کر اسے گھلانے کی صلاحیت رکھتےہیں۔
آسٹریا کی جامعہ برائے قدرتی وسائل و حیاتیاتی علوم سےوابستہ سائنسدانوں نے خبر دی ہے کہ گائے کے پیٹ میں ایک گوشہ پایا جاتا ہے جسے ’ریومِن‘ کہتے ہیں، جہاں پلاسٹک کو ہضم کرنے والی رطوبتیں ہوسکتی ہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ گائے، پودوں کے پولی ایسٹر کھانے اور ہضم کرنے کی شہرت رکھتی ہیں اور اسی بنا پر خیال کیا گیا کہ شاید وہ کسی طرح صنعتی پلاسٹک بھی ہضم کرسکتی ہیں۔
اسی بنا پرڈاکٹرڈورِس کہتی ہیں کہ گائے کے ریومن نظام میں طرح طرح کے خردنامئے (مائیکروبس) پائے جاتے ہیں۔ پھر انہوں نے ایک مذبح خانے جاکر وہاں گایوں سے بعض رطوبتوں کو حاصل کیا۔ اگلے مرحلے میں انہیں تھیلیاں اور بوتلیں بنانے والے پی ای ٹی پلاسٹک کے ساتھ رکھا۔ ساتھ ہی ایک اور قسم کے پلاسٹک پی بی اے ٹی اور پی ای ایف (ایک قسم کا بایوپلاسٹک) پر بھی مائع کے اثرات دیکھے گئے۔
سائنسداں یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ گائے کے معدے کی رطوبتوں سے تینوں اقسام کے پلاسٹک کھلنے لگے اور جب پلاسٹک کا سفوف بنایا گیا تو وہ اور تیزی سے تلف ہوئے۔ اس طرح گائے کے معدے کے تیزاب ملے پانی پلاسٹک کو گھلانے میں اہم کردار ادا کرسکتےہیں۔ خیال ہے کہ ان رطوبتوں میں کئی خاص اینزائم اور خردنامئے پائے جاتے ہیں۔
اس کامیابی کے بعد سائنسداں مزید تحقیق کررہے ہیں جن کی بدولت پلاسٹک گھلانے والے بہتر طریقے اپنائے جاسکتے ہیں۔
Comments are closed.