ایپل آئی فونز: جان بوجھ کر فونز سست کرنے کے الزام میں ایپل کے خلاف 76 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ کا دعویٰ
- نور نانجی
- بزنس رپورٹر، بی بی سی نیوز
یہ دعویٰ آئی فون 6، آئی فون 9 اور دیگر ماڈلز کے متعلق ہے
ایپل پر پرانے فونز کی کارکردگی کو خفیہ طور پر سست کرنے کا الزام لگانے والے قانونی دعوے کے آغاز کے بعد لاکھوں آئی فون صارفین ہرجانے کے اہل ہو سکتے ہیں۔
جسٹن گٹمین نے الزام لگایا ہے کہ کمپنی نے اپ گریڈ کے حوالے سے صارفین کو گمراہ کیا کہ اس سے کارکردگی میں اضافہ ہوگا لیکن درحقیقت فون سست ہو گئے۔
وہ برطانیہ میں تقریباً ڈھائی کروڑ آئی فون صارفین کے لیے تقریباً 76 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ کے ہرجانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر اپنی مصنوعات کی ’زندگی‘ کو کبھی مختصر نہیں کیا۔
دعوے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایپل نے پرانے آئی فونز کی کارکردگی کو سست کر دیا تاکہ ان کی واپسی یا مرمت سے بچا جا سکے۔
اس کا تعلق جنوری 2017 میں آئی فون صارفین کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ میں جاری کردہ پاور مینجمنٹ ٹول سے ہے جس کا مقصد بتایا گیا تھا کہ کارکردگی کے مسائل سے نمٹا جا سکے اور پرانے آلات کو اچانک بند ہونے سے روکا جا سکے۔
صارفین کے حقوق کے سرگرم کارکن گٹمین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے بارے میں معلومات کو اس وقت سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ڈاؤن لوڈ کی تفصیل میں شامل نہیں کیا گیا تھا، اور یہ کہ کمپنی یہ واضح کرنے میں ناکام رہی کہ یہ آلات کو سست کر دے گا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ایپل نے یہ ٹول اس حقیقت کو چھپانے کے لیے متعارف کروایا کہ آئی فون کی بیٹریوں کو جدید iOS سافٹ ویئر چلانے میں دشواری کا سامنا ہے اور یہ کہ مصنوعات کو واپس منگوانے یا متبادل بیٹریاں پیش کرنے کے بجائے فرم نے صارفین کو سافٹ ویئر اپ ڈیٹس ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کیا۔
انھوں نے کہا: ’اپنے صارفین کے لیے معزز اور قانونی کام کرنے اور مفت متبادل، مرمت کی خدمت یا معاوضے کی پیشکش کرنے کے بجائے ایپل نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹس میں ایک ٹول چھپا کر لوگوں کو گمراہ کیا، جس نے ان کے آلات کو 58 فیصد تک سست کر دیا۔‘
دعوے میں آئی فون 6، 6 پلس، 6 ایس، 6 ایس پلس، ایس ای، 7، 7 پلس، 8، 8 پلس اور آئی فون ایکس کے ماڈلز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
یہ آپٹ آؤٹ کلیم ہے، جس کا مطلب ہے کہ صارفین کو ہرجانے کے حصول کے لیے بذاتِ خود کیس میں فعال طور پر شامل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک بیان میں ایپل نے کہا کہ ’ہم نے کبھی بھی ایپل کی کسی بھی پروڈکٹ کی زندگی کو جان بوجھ کر کم کرنے، یا صارف کے تجربے کو کم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔
’ہمارا مقصد ایسی پروڈکٹس تیار کرنا رہا ہے جن سے ہمارے صارفین پیار کریں، اور آئی فون کو جتنا ممکن ہے چلنے دینا اس کا ایک اہم حصہ ہے۔‘
’بیٹری گیٹ‘
گٹمین کی طرف سے یہ دعویٰ امریکہ میں اسی قسم کے ایک مقدمے کے دو سال بعد کیا گیا ہے۔
سنہ 2020 میں ایپل نے ان الزامات کے بعد 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی کہ اس نے اپنے پرانے آئی فونز کی کارکردگی کو آہستہ کیا تھا۔
33 امریکی ریاستوں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایپل نے ایسا اس لیے کیا تھا کہ صارفین نئے فون خریدیں۔
سنہ 2016 میں جب آئی فون 6 اور 7 اور SE کے ماڈلز کو ’بیٹری گیٹ‘ سکینڈل میں سست کر دیا گیا تو اس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے تھے۔
اس وقت ایپل نے اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا، تاہم پہلے اس نے کہا تھا کہ بیٹری لائف برقرار رکھنے کے لیے آئی فون کو سست کیا گیا تھا۔
ریسرچ فرم اینڈرز انیلیسس کی ایک تجزیہ کار کلیئر ہولوباؤسکج کے مطابق پرانی بیٹریوں کی تکنیکی حدود کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس طرح کے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’نئے آلات میں ٹیکنالوجی بہت تیزی سے بہتر ہوتی ہے، آہستہ آہستہ نہیں۔ اس لیے یہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹس جاری کرتے وقت مسائل پیدا کرتی ہے جن کو اکثر مختلف صلاحیتوں والے آلات پر کام کرنا پڑتا ہے۔‘
’ایپل اپنی 84 فیصد آمدنی نئے آلات کی فروخت سے پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپ ڈیٹس کو روکنے سے گریزاں ہوتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پرانے ماڈل آسانی سے کام کرتے رہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ جب تک ڈیوائسز اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے مسائل حل نہیں ہو جاتے، یہ چیلنج آتا رہے گا۔
Comments are closed.