بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کیا روس یوکرین میں جعلی کارروائیاں کروا رہا ہے؟

کیا روس مشرقی یوکرین میں جعلی کارروائیاں کروا رہا ہے؟

  • کیلن ڈیولن، جیک ہورٹن اور اولگا روبنسن
  • بی بی سی مانٹرنگ

Vladimir Putin

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے دو خطوں کو آزاد ملک تسلیم کر لیا ہے

روس کے حکام نے متعدد واقعات کی نشاندہی کی ہے جو مشرقی یوکرین میں اس کی فوجی مداخلت کا جواز مہیا کرتے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کو ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین کے حکام اس تنازع کے پُرامن حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ڈونبس میں بلٹزکریگ (بڑے حملے) کی تیاری کی جا رہی ہے۔‘

لیکن امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ روس اشتعال انگیز جعلی واقعات کروانا چاہتا ہے جس کا عذر پیش کر کے فوجی کارروائی کی جا سکے۔

لہذا مشرقی یوکرین میں کیا ہو رہا ہے اور ہم اس بارے میں کیا جانتے ہیں؟

علیحدگی پسندوں کی تخریب کاری

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہیں مبینہ حملوں کی ہے۔ مثال کے طور پر جمعے کو ایک ویڈیو جاری کی گئی جو سوشل میڈیا پر علیحدگی پسندوں کے اکاؤنٹ پر چلائی گئی۔

اس میں یہ دکھایا گیا کہ مشرقی یوکرین میں تخریب کار گروپ اور ماسکو نواز فورسز میں لڑائی ہو رہی ہے۔

اس ویڈیو میں دکھایا گیا کہ یوکرین کے حامی مسلح افراد ڈونبس، علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقے، میں ایک کلورین گیس کے ٹینک کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یوکرین کے مسلح گروہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق شہری آبادی میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ’یوکرین اس حالت کو جنگ کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘ پھر اس ویڈیو کو علیحدگی پسندوں اور روسی نیوز ایجنسیوں نے استعمال کیا۔

لیکن سوشل میڈیا پر ‘اوپن سورس’ تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ اس ویڈیو میں کئی خامیاں ہیں اور یہ کئی دن پہلے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس میں رد و بدل بھی کی گئی تھی۔

اس ویڈیو کے میٹا ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا، جس سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ فائل کب تخلیق کی گئی تھی اور آیا اس میں کوئی رد و بدل کیا گیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو آٹھ فروری کو بنائی گئی تھی۔ یعنی اس کو جاری کرنے سے دس دن پہلے۔

اس ویڈیو پر جو آڈیو چڑہائی گئی وہ یوٹیوب پر ایک کلپ سے لی گئی تھی جو سنہ 2010 میں فن لینڈ میں ایک فوجی فائرنگ رینج کی تھی۔

مطلب یہ کہ یہ ویڈیو وہ کچھ نہیں دکھا رہی جو علیحدگی پسند دکھانا چاہتے ہیں۔

ڈونیٹسک سے انخلا

Video of Denis Pushilin, head of the self-proclaimed Donetsk People's Republic

،تصویر کا ذریعہYouTube

،تصویر کا کیپشن

ڈینس پشلن نے ہنگامی بنیادوں پر انخلا کی بات کی

کچھ خبروں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔

جمعے کو ہی علیحدگی پسندوں کے رہنماؤں نے شہریوں کے وسیع پیمانے پر انخلا کی بات کی اور کہا کہ یوکرین نے کارروائیوں میں اضافہ کر دیا اور حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خود ساختہ آزاد ریاست ڈونیٹسک پیپلز رپبلک کے رہنما ڈینس پشلن نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں ہنگامی بنیادوں پر انخلا کی بات کی گئی ہے۔

اس ویڈیو میں ایک جگہ ڈینس پشلن کہتے ہیں کہ ‘آج اٹھارہ فروری کو۔’

لیکن بی بی سی کے تجزیے کے مطابق یہ ویڈیو بھی دو دن قبل ریکارڈ کی گئی تھی۔

ڈونیٹسک میں کار بم دھماکہ

روس کے سرکاری میڈیا پر ایک بڑے دھماکے کی خبریں نشر کی گئیں جو اطلاعات کے مطابق ڈونیٹسک میں علیحدگی پسندوں کے ہیڈکواٹر کے قریب کیا گیا۔

روس نواز علیحدگی پسندوں نے الزام لگایا ہے یہ ایک کار بم دھماکہ تھا اور ڈینس سیننکوف، جو ڈونیٹسک میں علیحدگی پسند پولیس کے سربراہ ہیں، نے دعویٰ کیا یہ کار ان کی تھی۔

روس کے ذرائع ابلاغ نے کہا کہ اس واقع میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لیکن یہ سوال پیدا ہوا کہ کیا یہ دھماکہ جعلی تھا۔

روس صحافی انتن پشتووالو نے ٹویٹ کیا کہ تباہ شدہ گاڑی کی نمبر پلیٹ کسی دوسری گاڑی سے لی گئی تھی جو علیحدگی پسند خطے کی پولیس کے سربراہ کو چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا تاکہ یہ کہا جا سکے کہ اس حملے کا نشانہ وہ تھے۔

بی بی سی آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔ جبکہ یوکرین کی حکومت نے آن لائن گردش کرنے والی بہت سے افواہوں کی تردید کی ہے۔

Reality Check branding

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.