سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک سے ہر قسم کی تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا، کمشنر کراچی سے دو روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کڈنی پارک میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کڈنی ہل پارک میں کسی قسم کی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی، چیف جسٹس نے کہا کہ کڈنی ہل پارک کی جتنی بھی زمین ہے 62 ایکڑ سب خالی کرائیں۔
عدالت نے کمشنر سے سوال کیا کہ کمشنر صاحب مسئلہ کیا ہے وہاں روزانہ کوئی نہ کوئی نئی چیز بن جاتی ہے، اس پر کمشنر نے جواب دیا کہ انہوں نے رپورٹ جمع کرادی ہے صرف ایک مسجد اور ایک مزار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی مزار نہیں تھا پہلے وہاں، قبضے کا یہی طریقہ ہے، پہلے جھنڈا لگاتے ہیں، صرف ایک چھوٹی سی مسجد تھی بس۔اس موقع پر الفتاح مسجد کے جنرل سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے اور چیف جسٹس کو بتایا کہ مئیر کراچی نے ہمیں زمین الاٹ کی تھی۔
جسٹس قاضی امین نے اس پر کہاکہ مسجد نبوی میں غیرقانونی توسیع نہیں ہوسکتی تو کسی اور کی کیسے ہوسکتی ہے، عدالت کی جانب سے جنرل سیکریٹری الفتاح مسجد کو روسٹرم چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ کمشنر صاحب ایسے کام کیوں کرتے ہیں،ہمارے پاس درخواست آئی ہوئی ہیں، چارج فریم کرکے جیل بھیج دیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی احکامات پر اس کی روح کی مطابق عمل کرائیں۔
Comments are closed.