کئی سالوں سے کچی سبزیاں اور پھل کھا کر زندہ رہنے والی روسی انفلوئنسر 40 سال کی عمر میں چل بسی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روس سے تعلق رکھنے والی ژانا سمسونوا جنوب مشرقی ایشیا میں رہ رہی تھی اور ان کی موت مبینہ طور پر غذائی قلت اور تھکن کے باعث ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق وہ گزشتہ 5 سال سے کچی سبزیاں، پھل اور ان کا جوس غذا کے طور پر استعمال کر رہی تھیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق خاتون کے کھانے کی عادات ان کی زندگی کے آخری چند مہینوں میں تشویشناک حد تک محدود ہوگئی تھیں۔
ژانا سمسونوا کی والدہ نے روسی اخبار کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی موت 21 جولائی کو مبینہ طور پر ہیضے کی طرح کے ایک انفیکشن کی وجہ سے ہوئی جو کہ ویگن غذا (صرف سبزی اور پھلوں کی غذا) کے باعث ہوتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ژانا سمسونوا 10 سال سے صرف سبزیاں کھا رہی تھیں اور وہ کبھی کبھار ہی صرف مچھلی اور دودھ کا استعمال کرتی تھیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق خاتون کی موت کی باقاعدہ وجہ کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے کیونکہ ان کے اہلخانہ لاش کو روس واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ژانا سمسونوا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی زیادہ تر سبزیوں اور پھلوں کی تصاویر موجود ہیں۔
Comments are closed.