وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ لوگ بڑی مشکلات میں ہیں، پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے بلکہ ٹیکس میں ریلیف دے رہے ہیں۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کا بجٹ 1کھرب 713ارب روپے ہے، آئی ٹی سیکٹر میں چھوٹی صنعتوں کا ٹیکس 13سے کم کرکے 3 فیصد کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے لئے ریکارڈ حصہ رکھا گیا ہے، کاٹن فیس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس، نئی آئی ٹی کمپنیز پر ٹیکس 10 فیصد کم کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 75 فیصد اسمبلی ارکان سندھ بجٹ سے خوش ہیں،خوفزدہ شخص صبح کچھ شام کچھ بولتا ہے،اگر ایسے اسمبلی چلانی ہے تو ہم نہیں چلنے دیں گے،اگلے مالی سال ریکارڈ ترقیاتی اسکیمز رکھی گئی ہیں ۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جمہوری طریقے سے سابقہ وزیراعظم کو نکالا گیا ہے، یہ لوگ پورے ملک سے مسترد ہوگئے ہیں، اسمبلی میں ہوئے کل کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ارکان نے بجٹ سننے کی یقین دہانی کرائی تھی، سامنے کھڑے ہونا، پوسٹرز لانے سے مجھے فرق نہیں پڑا، میرے سامنے انکے لوگ ہنگامے سے گالم گلوچ تک پہنچے پھر حملے کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے عجیب فیصلے تھے کہ کھڑے ہوجائیں اور وزرات عظمی سے فارغ، اقامہ پر پیسے نہ لینے پر بھی وزیر اعظم کو فارغ کیا گیا، اسی کا اثر ہے کہ سندھ اسمبلی میں ایسا ہوا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نااہل حکومت کے دور میں پہلے 2 سال صوبے کی رقم میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،158 ارب روپے اسکیمز میں سندھ کیلئے 1.2 ارب رکھے، واٹر سیکٹر میں پورے پاکستان میں 20 ارب لیکن سندھ کو کچھ نہیں ملا۔
Comments are closed.