روس ’نہایت مختصر نوٹس‘ پر یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکہ
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس ‘نہایت مختصر نوٹس’ پر یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔
اُنھوں نے خبردار کیا کہ ایسا کرنے کی صورت میں روس پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
وہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے دورے کے دوران بات چیت کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان سنہ 2014 سے کریمیا کے معاملے پر تنازع جاری ہے اور مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسند یوکرین کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔
روس نے سنہ 2014 میں روس نواز حکومت کے خاتمے کے بعد جزیرہ نما کریمیا پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا تھا۔
گذشتہ کئی ماہ سے روس یوکرین کی سرحدوں پر اپنی فوجی تعیناتیوں میں اضافہ بھی کر رہا ہے۔
امریکہ اور یوکرین کے ‘قریبی تعلقات’ پر زور دیتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ روسی جارحیت کو روکنے کے لیے ‘جارحانہ’ سفارت کاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے۔
روس نے مغربی حکومتوں سے کئی مطالبات کیے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل نہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ روس کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ نیٹو کی رکن ممالک بشمول پولینڈ میں فوجی سرگرمیاں محدود ہونی چاہییں۔
اب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تازہ صورتحال ایک مرتبہ پھر اس تنازعے کو ہوا دے گی جو اب تک 13 ہزار زندگیاں لے چکا ہے اور 20 لاکھ کے قریب جس کے باعث دربدر ہو چکے ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں پر فوجوں کی تعیناتی ‘بلا اشتعال اور بلاوجہ’ کی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن (دائیں) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ساتھ
‘ہم جانتے ہیں کہ نہایت مختصر نوٹس پر ان فوجوں میں اضافے کے منصوبے موجود ہیں جس کے باعث صدر پوتن کو نہایت مختصر نوٹس پر یوکرین کے خلاف مزید جارحانہ اقدامات کرنے کی صلاحیت مل جائے گی۔’
اُنھوں نے روس پر ‘انتخابات میں دخل اندازی سے لے کر جعلی معلومات اور سائبر حملوں سمیت ہر چیز کے ذریعے’ یوکرین کے جمہوری اداروں کو کمزور کرنے اور یوکرینی معاشرے کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ‘تازہ ترین جارحیت کو روکنے اور مذاکرات و امن کو فروغ دینے کے لیے جارحانہ سفارتی کوششیں’ کی جائیں گی۔ ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے حملے کی صورت میں روس پر سخت تر پابندیوں سے بھی خبردار کیا۔
واضح رہے کہ جمعے کو برلن میں یورپی اتحادیوں سے گفتگو کے بعد انٹونی بلنکن جنیوا میں روسی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
تجزیہ: انتھونی زرچر، نامہ نگار برائے شمالی امریکہ
کہا جاتا ہے کہ ایک تصویر ہزار لفظوں کے برابر ہوتی ہے۔ چنانچہ جس دن وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ یوکرین پر روسی حملہ ‘کسی بھی وقت’ ہو سکتا ہے، اسی دن امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن تقریباً آٹھ ہزار کلومیٹر دور پہنچ گئے تاکہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ساتھ نظر آ سکیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا اعادہ کر سکیں۔
اُنھوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو خبردار کیا کہ اگر اُنھوں نے فوجی اقدام کیا تو اس کے سخت نتائج ہوں گے۔ ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے یوکرین کے لیے دفاعی اور مالی امداد جاری رکھنے کا بھی وعدہ کیا۔
چونکہ اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں کہ روس افغانستان سے امریکی انخلا کا حوالہ دے کر مشرقی یورپی ممالک کو یقین دلانے کے لیے گمراہ کُن مہم چلا رہا ہے کہ امریکہ نے اُنھیں چھوڑ دیا ہے، لہٰذا سینیئر یوکرینی حکام نے اس طرح کے حمایتی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
دوسری جانب کیف کی سڑکوں پر زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ جب برفیلی سڑکوں پر انٹونی بلنکن کا قافلہ جا رہا تھا تو لوگ اس کی تصویریں لے رہے تھے۔
ملکی سرحدوں پر روسی فوجوں کی تعیناتی میں اضافے کی خبروں کے باوجود افراتفری یا غیر ضروری تشویش کا ماحول دیکھنے میں نہیں آ رہا۔
وقت ہی بتائے گا کہ کیا یہ آگے آنے والی مشکلات کے لیے فولادی عزم ہے یا پھر بڑے پیمانے پر لاپرواہی۔
یہ بھی پڑھیے
جنیوا میں امریکہ کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں روسی وفد کی قیادت کرنے والے روسی نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ اُن کے ملک کا ‘کسی جارحانہ اقدام کا ارادہ’ نہیں ہے۔
اُنھوں نے ماسکو میں ایک میٹنگ میں کہا کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیں کریں گے۔
مگر ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ماسکو کو یوکرینی سرحدوں سے اپنی فوجیں ہٹانے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔
‘وہ ہماری سرزمین پر ہیں اور ہم غیر ملکی دباؤ کے باعث اُن کی نقل و حرکت میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔’
یوکرینی فوجی دسمبر میں روس کے ساتھ تنازعے کے پیشِ نظر مشق کر رہے ہیں
سرگئی ریابکوف نے واشنگٹن سے یوکرین کے لیے فوجی حمایت روکنے کا مطالبہ کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سے روسی سلامتی کو براہِ راست خطرہ ہے۔
انٹونی بلنکن کے دورہ کیف کو ‘یوکرین کی خود مختاری اور زمینی سلامتی کے لیے امریکی عزم کا اعادہ’ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا تھا۔
جمعرات کو وہ برلن میں جرمن، فرانسیسی اور برطانوی وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔
جرمنی کی وزیرِ خارجہ اینالینا بائربوک نے بھی منگل کو ماسکو کا دورہ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ کوئی مزید فوجی سرگرمی ‘روسی حکومت کے لیے اقتصادی، سیاسی اور تزویراتی معنوں میں مہنگی ثابت ہو گی۔’
یوکرین کے وزیرِ خارجہ اولیکسی ریزنیکوف نے مغربی حکومتوں سے ماسکو پر فوری پابندیوں کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے خبردار کیا کہ اُن کے ملک پر روسی حملہ خون ریزی اور یورپ میں بڑے پیمانے پر ہجرت کو جنم دے سکتا ہے۔
منگل کو برطانیہ کے فراہم کردہ ہلکے ٹینک شکن میزائل بھی یوکرین پہنچے۔ برطانوی وزیرِ دفاع بین والیس نے کہا تھا کہ ‘جائز اور حقیقی تشویش’ موجود ہے کہ روسی فوجیوں کو حملے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.