برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک کوئی اندازہ نہیں کہ پاکستان سے برطانیہ جانے والوں پر پابندی کب تک برقرار رہے گی اور پاکستان اس حوالے سے کب تک ریڈ لسٹ پر رہے گا۔ اس لسٹ میں شامل ملکوں سے آنے والوں کو برطانیہ میں دس روز ہوٹل میں قرنطینہ میں گزارنے پڑتے ہیں۔
جیو نیوز لندن کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق پاکستان کو برطانوی ریڈلسٹ میں شامل رکھنے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کی برطانوی وزیر برائے جنوبی ایشیا لارڈ طارق احمد سے پچھلے ہفتے بات ہوئی تھی۔
معلوم ہوا ہے کہ برطانوی حکام نے پاکستان کو بتایا کہ پاکستانیوں پر سفری پابندیاں اعداد و شمار کی بنیاد پر لگائی گئی ہیں اور ان پابندیوں کی کوئی اور بنیاد نہیں ہے۔ یہ پابندیاں تب ہی اٹھائی جائیں گی جب سائنس دان ایسا مشورہ دیں گے۔
پاکستان نے برطانیہ سے کہا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لیے کوئی تاریخ طے کی جانی چاہیے۔
اس سے پہلے برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شاپس نے کہا تھا کہ برطانوی ریڈ لسٹ میں شامل 50 سے زائد ملکوں سے آنے والوں کو برطانیہ میں بدستور 10 دن ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا۔
Comments are closed.