بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کشمیر کونسل یورپ کا حریت کانفرنس کے رہنما الطاف احمد شاہ کے انتقال پر اظہار افسوس

چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر زیر حراست سینئر رہنما الطاف احمد شاہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

‎الطاف احمد شاہ تحریک آزادی کشمیر کے مرحوم قائد سید علی گیلانی کے داماد تھے، جنہیں 2017 میں گرفتاری کے بعد نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے پیر کی رات جہان فانی کو وداع کہا۔ انہیں چند دن پہلے ہی نئی دہلی کے انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا تھا۔

الطاف احمد شاہ کو گردوں کے کینسر کی آخری سطح کی بیماری تشخیص ہوئی تھی اور جیل میں علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مرض جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل گیا تھا۔

66 سالہ الطاف احمد شاہ کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے اے پی ایچ سی کے دیگر رہنماؤں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، راجہ معراج الدین کلوال اور پیر سیف اللّٰہ کے ساتھ ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔ 

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ‎ الطاف شاہ متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور بھارتی حکام کی جانب سے انہیں جیل میں علاج معالجے سمیت بنیادی ضروری سہولتیں فراہم کرنے سے انکار کیا گیا جس کے باعث ان کی صحت بگڑ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ الطاف شاہ حریت کانفرنس کے اہم رکن تھے اور انہوں نے عظیم رہنماء سید علی گیلانی کے ساتھ آزادی کشمیر کے لیے کام کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‎مودی حکومت کا یہ ظالمانہ رویہ ناقابل معافی ہے کہ حکومت نے اے پی ایچ سی اور الطاف شاہ کے اہلخانہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کی اپیل کے باوجود انہیں رہا نہ کیا اور بلآخیر وہ زیرحراست ہی انتقال کرگئے۔

انہوں نے کہا کہ الطاف احمد شاہ پہلے کشمیری سیاسی قیدی نہیں ہیں جن کی غیر قانونی حراست کے دوران موت ہوئی ہے۔

‎اس سے قبل 92 سالہ سید علی گیلانی نے گزشتہ سال یکم ستمبر کو سرینگر میں گھر میں نظربندی کے دوران وفات پائی وہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظر بند رہے۔ 

اسی طرح اے پی ایچ سی کے سینئر رہنما، 77 سالہ محمد اشرف صحرائی، جو سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے، گزشتہ سال 5 مئی کو جموں کی جیل میں انتقال کر گئے تھے۔

انہیں ظالمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رکھا گیا تھا جس کے تحت حکام کسی شخص کو بغیر ضمانت کے دو سال تک حراست میں لے سکتے ہیں۔

‎ایک اور حریت رہنما اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کے سابق رکن، 65 سالہ غلام محمد بٹ نے دسمبر 2019 میں بھارتی ریاست اتر پردیش کی نینی جیل میں دار فانی سے کوچ کیا۔

واضح رہے کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں سمیت غیر قانونی طور پر قید کشمیری سیاسی قیدیوں کو مناسب طبی سہولتوں کی عدم دستیابی اور صحت بخش خوراک کی عدم فراہمی کے باعث صحت کے سنگین مسائل سامنا ہے۔

علی رضا سید نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیری قیدیوں کی خراب صحت اور ان کے ساتھ بھارتی حکومت کے غیر انسانی اور غیر اخلاقی رویے کا فوری نوٹس لے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.