ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ افراد ایسے آنتوں کے عارضے میں مبتلا ہوسکتے ہیں جس میں کشش ثقل ان کی بڑی آنت کو متاثر کرتی ہے۔
دی امریکن جرنل آف گیسٹرونٹرلوجی میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ Irritable Bowel Syndrome (IBS) ‘ نامی آنتوں کا مرض جسم میں کشش ثقل کو منظم کرنے میں ناکامی کے سبب ہوتا ہے۔
ڈاکٹر برینن سپیگل (Brennan Spiegel) کا کہنا ہے کہ ’ ہماری آنتیں آلو کی بوری کی مانند ہیں، جسے ہمیں اپنی پوری زندگی کے لیے اُٹھانا پڑے گا‘۔
اب اگر کسی وجہ سے انسانی جسم کشش ثقل برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا تو اس کا ڈایافرام پھسل کر نیچے آسکتا ہے، جس سے آنتیں دب جائیں گی اور اس پر دباؤ بڑھ جائے گا ، جس کے نتیجے میں ہلنے جُلنے میں مسائل اور بیکٹیریا کی افزائش ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر برینن اسپیگل کے مطابق ہمارا اعصابی نظام بھی کشش ثقل سے متاثر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اکثر ہم اپنے پیٹ میں تتلیاں اُڑتی ہوئی محسوس کرتے ہیں یا پھر رولر کوسٹر میں نیچے کی جانب آتے وقت یوں محسوس کرتے ہیں کہ ہمارا نظام بھی نیچے کی جانب گر جائے گا۔
یہ احساس آنتوں کے مذکورہ مرض میں مبتلا افراد کو شدت سے ہوسکتا ہے۔ اس تحقیق کی اچھی بات یہ ہے کہ اس مرض کو اب با آسانی جانچا جا سکتا ہے اور یہ متبادل IBS وضاحتوں کو بھی مسترد نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ یہ مرض مردوں کے مقابلے خواتین میں دو گناہ زیادہ پایا جاتا ہے جو عام طور پر جوانی میں شروع ہوتا ہے۔
اگرچہ IBS بہت زیادہ تکلیف کا باعث بن سکتا ہے لیکن یہ جان لیوا نہیں۔
اس کی علامات میں پیٹ میں شدید درد ہونا، قبض یا اسہال، بہت زیادہ گیس کا اپھارہ پن محسوس ہونا ہے۔
اگر آنتوں کو حرکت دی جائے تو یہ علامات عارضی طور پر دور ہو سکتی ہیں۔
Comments are closed.