کراچی کے ساحل پر پانی فروخت کرنے والا مزدور المیہ بن گیا، پہلے انتظامی عملے کو دو ہزار روپے بھتہ نہ دینے پر ٹریکٹر چڑھایا گیا اور اب اسپتال میں کٹی ہوئی ٹانگ غائب ہوگئی، اسپتال انتظامیہ کہتی ہے کہ تحقیقات کررہے ہیں، ایسا کیوں ہوا؟۔
سی ویو پر مزدوری کرنے والا عابد اور اُس کا تیس گز کا گھر جس میں اس کی ماں، اہلیہ چار بچے اور ہزاروں دُکھ رہتے ہیں، عابد ان سب کو پالنے کے لیے کراچی کے ساحل پر پانی بیچتا ہے۔
آمدنی ہو یا نہ ہو اسے ہر ہفتے سی ویو کا انتظام چلانے والوں کو دو ہزار روپے "بیٹ” دینی پڑتی تھی، لیکن 30 اگست وہ دن تھا جب اس کے پاس انتظامیہ کو دینے کے لئے دو ہزار روپے نہیں تھے، وصول کرنے والے آئے اور بھتہ نہ ملنے پر غریب عابد پر ٹریکٹر چڑھا دیا گیا۔
اس ظلم کے بعد عابد اپنی کٹی ہوئی ٹانگ ہاتھ میں لے کر اسپتال پہنچا جہاں آپریشن اور مرہم پٹی تو ہوئی مگر ٹانگ غائب کردی گئی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے بعد کٹے ہوئے اعضا طبی فضلہ جلانے والی مشین میں تلف کردیے جاتے ہیں۔ تاہم اس معاملے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
عابد کی ٹانگ کاٹنے میں ملوث سی بی سی اہلکار کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ متاثرہ خاندان نے سندھ حکومت سے مالی مدد کی اپیل کی ہے۔
Comments are closed.