بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی پولیس کیلئے 800 باڈی وورن کیمرے آگئے، افسران کی تربیت مکمل، کنٹرول روم قائم

کراچی کے شہری اور پولیس افسران ہوجائیں ہوشیار، خبردار کہ سندھ پولیس نے کراچی کے ٹریفک چالاننگ افسران اور گشت کرنے والے تھانوں کے موبائل افسران کے لیے 800 باڈی وورن کیمرے منگوا لیے ہیں، جس کے لیے پولیس افسران کی تربیت کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ کنٹرول رومز، ورک اور ڈاکنگ اسٹیشن قائم کردیے گئے ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی سندھ پرویز احمد چانڈیو کے مطابق پہلے مرحلے میں منگوائے گئے 800 کیمروں میں سے 456 کیمرے کراچی ٹریفک پولیس کے چالان کرنے والے افسران کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 336 کیمرے کے پی او اور کراچی کے آٹھوں اضلاع کے ایس ایس پیز آپریشن کے حوالے کیے جا رہے ہیں، جنہیں تھانوں کی سطح پر فراہم کیا جائے گا جبکہ سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کو 8 کمرے دیے جا رہے ہیں۔

پرویز احمد چانڈیو کے مطابق سب سے زیادہ 72 کیمرے کراچی شرقی کو دیے جا رہے ہیں، کراچی وسطی کو 56، غربی کو 32، کورنگی 32، ملیر 24 ڈسٹرکٹ جنوبی کو 48 سٹی ڈسٹرکٹ کو 40 اور ضلع کیماڑی کو 24 کیمرے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

ڈیٹا سمز کے ساتھ دنیا میں دستیاب یہ تمام جدید کیمرے پولیس افسر کی ڈیوٹی کے دوران انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے مطابق ان کی وردی کے ساتھ شولڈرز پر لگے ہوں گے، پولیس آفیسر کی ڈیوٹی کے دوران کی تمام مصروفیات کنٹرول رومز میں براہ راست مانیٹر کی جا رہی ہوں گی۔

کراچی پولیس ہیڈ آفس کے پی او میں ڈی آئی جی ایڈمن، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، آٹھوں ایس ایس پی آپریشنز کے دفاتر اور 7 ایس پی ٹریفک دفاتر میں باڈی وورن کیمروں کے لگ بھگ 18 ورک اسٹیشن جبکہ 100 ڈاکنگ اسٹیشن کیے گئے ہیں، ہر ایک ڈاکنگ اسٹیشن کے ساتھ 8 کیمرے منسلک ہیں، ہر ایک کیمرے کے ساتھ 3 افسران کو ان کے چہروں کی شناخت کے ساتھ رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔

باڈی وورن کیمروں کا مین کنٹرول روم سنٹرل پولیس آفس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں قائم کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ کراچی پولیس آفس (کے پی او) اور ڈی آئی جی ٹریفک آفس میں بھی کنٹرول روم بنائے گئے ہیں۔

طریقہ کار کے مطابق جس پولیس افسر کو کسی ایک کیمرے کے ساتھ آنکھ اور چہرے کی شناخت کے ساتھ رجسٹرڈ یا اسائن کیا گیا ہے، وہی اسے ڈاکنگ اسٹیشن سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تحت اپنے لیے حاصل کر سکتا ہے۔

ہر افسر اپنی 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کے دوران باڈی وورن کیمرہ کو اپنی یونیفارم کے ساتھ منسلک رکھے گا، ہر کیمرے میں بیٹری ٹائم 8 سے 10 گھنٹے اور ریکارڈنگ کی میموری 10 گھنٹے سے زائد ہے۔

ڈیوٹی کے دوران کوئی بھی افسر کسی بھی طرح کیمرہ بند نہیں کر سکے گا، کیمرے میں ریکارڈ شدہ ویڈیوز اور آڈیوز ڈیلیٹ نہیں کرسکے گا، ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد متعلقہ پولیس آفیسر خود کیمرے کو ڈاکنگ اسٹیشن تک لائے گا اور اسے اپنی شناخت کے ساتھ ڈاکنگ اسٹیشن کے مخصوص خانے میں لاک کرے گا۔

کیمرے کو ڈاکنگ اسٹیشن کے ساتھ منسلک کرتے ہی اس میں متعلقہ آفیسر کی ڈیوٹی کے دوران کی تمام ویڈیوز خود کار نظام کے تحت ڈاکنگ اسٹیشن میں ڈاون لوڈ ہونا شروع ہو جائیں گی، کیمرے کی میموری اگلے افسر کے اسائنمنٹ کے لیے فری ہوجائے گی اور اس میں اگلے دورانیے کے لیے ویڈیوز ریکارڈ کرنے کے لیے جگہ دستیاب ہوگی، اس کام کے نصف گھنٹے کے دورانیہ میں کیمرے کی بیٹری ازخود چارج بھی ہو جائے گی۔

ڈاکنگ اسٹیشن کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں کنٹرول روم سے منسلک کیا گیا ہے، ڈاکنگ اسٹیشن سے تمام میموری خودکار نظام کے تحت کنٹرول روم میں منتقل ہو جائے گی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.