کراچی کی میرین ٹرٹل کیئر نرسری ہاکس بے میں البینو کچھوے کی پیدائش ہوئی ہے۔ کنزرویٹر محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق محکمہ جنگلی حیات 1970ء کے بعد پہلی بار البینو کچھوے کا ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کر رہا ہے۔
کنزرویٹر محکمہ جنگلی حیات جاوید مہر نے کہا کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی البینزم جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ البینزم جینیاتی کیفیت ہوتی ہے جس میں جلد کا رنگ کا سفید ہو جاتا ہے، اس میں مبتلا جانور سورج کی روشنی سے حساس ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھوے پانی میں ہوتے ہیں اس لیے اس کچھوے کو سورج سے کوئی مسئلہ نہیں۔
جاوید مہر نے بتایا کہ البینو کا شکار کچھوے کو زندگی کے نئے سفر کے لیے آزاد کر دیا گیا ہے، 1970 سے اب تک 8 لاکھ کچھوے آزاد کیے جاچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک محکمہ جنگلی حیات کو کوئی البینو کچھوا نہیں ملا، تحقیق کے مطابق ایک لاکھ کچھووں میں صرف ایک کچھوا البینو ہوسکتا ہے۔
کنزرویٹر نے مزید کہا کہ کوے، طوطے، مگرمچھ، ریچھ، بلی، بندر، گلہری اور دیگر جانوروں میں بھی البینزم پایا جاتا ہے۔
Comments are closed.