جناح اسپتال کراچی کا شعبہ امراض سینہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا وارڈ کو ناتجربہ کار ہاؤس آفیسر کے سپرد کر دیا گیا ہے جس کے سبب مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
اسپتال کے شعبہ امراض سینہ میں سرنج سے پین کلر اور اینٹی بائیوٹک ادویات تک سب ناپید ہیں، وارڈ کے بستروں پر چادریں بھی نہیں ہیں، بلیوں کے بھرمار ہے جو بستروں سے ڈاکٹر کے کاؤنٹر تک پر بیٹھی نظر آتی ہیں ۔
ڈیوٹی دینے والے پوسٹ گریجویٹس مریضوں کا معائنہ تک کرنا گوارہ نہیں کرتے جبکہ ان کی مدد کے لئے نرسیں بھی موجود نہیں ،صرف 2 نرسوں سے پورے وارڈ کو چلایا جارہا ہے، وارڈ میں آکسیجن کے کئی پوائنٹس اور نصب کیے گئے جدید مانیٹرز غیر فعال ہیں۔
وارڈ میں رکھے گئے چولہے سے گیس کی لیکیج کے باعث گزشتہ روز آگ بھڑکی جس سے ایک مریضہ کی تیماردار کے عبائے کا کچھ حصہ جل گیا واقعے کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا نہ ہی چولہے اور گیس کی لیکیج کو ٹھیک کیا گیا جو کسی بڑے حادثے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اس سلسلے میں جناح اسپتال کے شعبہ امراض سینہ کی سربراہ ڈاکٹر نوشین سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا اور کہاکہ وہ صرف اپنے ایگزیکٹوڈائریکٹر کو جواب دہ ہیں۔
Comments are closed.