کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 میں آج ہونے والے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ضیاء کالونی کے پولنگ اسٹیشن نمبر 256 میں پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا۔
این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پورے حلقے میں صبح سے ہی گہما گہمی نظر آ رہی ہے۔
مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ووٹرز کی قطاریں لگ گئیں، ماسک اور شناختی کارڈ نہ ہونے پر بعض ووٹرز کو واپس بھیج دیا گیا۔
مذکورہ حلقے میں پولنگ کا عمل آج صبح 8 بجے شروع ہوا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں۔
مختلف پولنگ اسٹیشنز پر تیاریاں نامکمل ہیں اور پولنگ شروع نہیں ہو سکی ہے۔
پولنگ اسٹیشن نمبر 249، 247، 246، 241 میں بیلٹ باکس سیل نہیں کیئے جا سکے۔
ان پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل شروع نہ ہونے کی وجہ سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کا وقت پر نہ پہنچنا بھی ہے۔
این اے 249 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار سے زائد ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 1 ہزار 656 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 37 ہزار 935 ہے۔
حلقے میں 276 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 184 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیئے گئے ہیں۔
مسلم لیگ نون کے مفتاح اسمٰعیل، تحریکِ انصاف کے امجد آفریدی، پاک سر زمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم کے حافظ مرسلین، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل مقابلے میں شامل ہیں۔
حلقے میں 18 آزاد امیدواروں سمیت مجموعی طور پر 30 امیدوار ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سندھ حکومت نے آج این اے 249 میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ این اے 249 میں ضمنی انتخاب پاکستان تحریکِ انصاف کے فیصل واؤڈا کے مستعفی ہونے پر ہو رہے ہیں۔
فیصل واؤڈا سینیٹر منتخب ہونے پر قومی اسمبلی کی اس نشست سے مستعفی ہوئے تھے۔
Comments are closed.