وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فیصلہ پارلیمنٹ اور قوم کرے مزید 20 سال لڑنا ہے یا مذاکرات سے مسئلہ حل کرنا ہے؟
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی مسائل ہوئے ہیں وہ مذاکرات سے حل ہی ہوئے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے معاملات پر باتیں ہوئیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ میں سمجھا ہوں کہ ڈائیلاگ سے پہلے پری ڈائیلاگ ہوتے ہیں کہ بات کیا ہونی چاہیے، بات کس سے ہونی چاہیے، شرائط کیا ہونی چاہئیں، بات اتنی آگے نہیں بڑھی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں بتایا گیا مسلم خان اور محمود خان ہماری حراست میں ہیں، عسکری قیادت نے واضح کہا اگر آپ کہتے ہیں تو ہم مذاکرات کرتے ہیں، عسکری قیادت نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں مذاکرات نہیں کرنے تو ہم نہیں کرتے، عسکری قیادت نےکہا ہم لڑنے کو تیار ہیں، صلاحیت رکھتے ہیں کہ انہیں سارٹ آؤٹ کرسکیں۔
راناثناء نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسنگ پرسنز سے متعلق بات ہوئی، مسنگ پرسنز کیس میں وزیراعظم پیش ہو کر کیا کریں گے؟ مسنگ پرسنز کے معاملے میں حکومت، اسٹیلبشمنٹ، عدلیہ، مسنگ پرسنز کے لواحقین فریقین ہیں، چاروں فریق بیٹھ کر سچی بات کریں مسئلے کا حل ایک میٹنگ میں نکل سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنا ہے تو چاروں فریقوں کو بٹھایا جائے، عسکری قیادت نے دو ٹوک بات کی کہ مسئلہ حل کرنا ہے تو تمام پہلو دیکھیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انہیں بٹھائیں ایک میٹنگ میں مسئلہ حل ہوجائے گا، آرمی چیف بھی چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو۔
Comments are closed.