سندھ ہائی کورٹ نے کاروکاری کے الزام میں لاڑکانہ کے احمد بروہی کو قتل کر کے لاش روہڑی کنال میں بہانے کے کیس میں ایڈیشنل آئی جی سکھر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ کو نوٹس جاری کر دیے۔
نور بی بی کی درخواست پر سماعت جسٹس کریم خان آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے پولیس حکام سے 3 مئی کو رپورٹ طلب کر لی۔
نور بی بی نے عدالت کو بتایا کہ 27 جنوری کو میرے بیٹے احمد بروہی کو اغواء کے بعد کاروکاری قرار دے کر قتل کر دیا گیا تھا، سیشن جج کے حکم کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان کی جانب سے جرگہ بلوایا گیا تھا جس کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تھا۔
نور بی بی نے کہا کہ جرگے میں ہمیں 50 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ ہوا مگر مجھے پیسے لینا منظور نہیں ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ میرے بیٹے کے قاتلوں کو عدالت کے ذریعے پھانسی کی سزا دی جائے، معاملے کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کو جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سکھر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جبکہ قتل میں نامزد ملزمان کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔
Comments are closed.