بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کائنات کا سب سے بڑا تھری ڈی نقشہ عوام کےلیے پیش کردیا گیا

جنیوا: سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے کائنات کا سب سے بڑا تھری ڈی نقشہ عوام کےلیے پیش کردیا ہے جس کے ذریعے آپ بھی گھر بیٹھے عالمی خلائی اسٹیشن، چاند اور نظامِ شمسی کے سیاروں سے لے کر دور دراز کہکشاؤں کی سیر اس طرح کرسکیں گے کہ جیسے آپ خود وہاں موجود ہوں۔

’’ورچوئل رئیلیٹی یونیورس پروجیکٹ‘‘ (VIRUP) نامی اس منصوبے کے تحت ایک اوپن سورس سافٹ ویئر بنایا گیا ہے جو بڑی بڑی زمینی اور خلائی دوربینوں کے ان گنت مشاہدات اور اعداد و شمار کو یکجا کرتے ہوئے انہیں سہ جہتی (تھری ڈی) منظر کی صورت دیتا ہے۔

اس منظر کو ورچوئل رئیلیٹی ہیڈسیٹ، تھری ڈی چشموں والے پینورامک سنیما، گنبد جیسی پلانٹیریم اسکرین یا سپاٹ کمپیوٹر اسکرین پر بھی آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔

یہ سافٹ ویئر لوزین، سوئٹزرلینڈ کے مشہور تحقیقی ادارے ’’ای پی ایف ایل‘‘ کے ماہرین نے برسوں کی محنت سے تیار کیا ہے جو مفت ہونے کے علاوہ اوپن سورس بھی ہے۔

مطلب یہ کہ اگر آپ پروگرامر ہیں تو اس سافٹ ویئر کا سورس کوڈ مفت میں ڈاؤن لوڈ کرکے اسے اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ سافٹ ویئر صرف عوام کےلیے ہی نہیں بلکہ سائنسداں اور ماہرینِ فلکیات بھی بغیر کوئی معاوضہ دیئے اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور اپنی تحقیق میں مدد لے سکیں گے۔

اس سافٹ ویئر کی تیاری میں دنیا کے 8 بڑے فلکیاتی ڈیٹا بیسز سے استفادہ کیا گیا ہے جن میں ہزاروں ماورائے شمسی سیاروں (ایگزوپلینٹس)، کروڑوں کہکشاؤں اور خلائی اجسام کے علاوہ ہماری ملکی وے کہکشاں میں روشنی کے ڈیڑھ ارب سے زائد منبعوں (سورسز) سے متعلق معلومات جمع ہیں۔

آنے والے برسوں میں یہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ بھی کیا جاتا رہے گا اور اس میں ہمارے نظامِ شمسی میں گردش کرتے ہوئے لاکھوں شہابیوں کے علاوہ دیوقامت سحابیوں (نیبولا) اور دور دراز پلساروں (نیوٹرون ستاروں) سے متعلق ڈیٹا بیس بھی شامل کیے جائیں گے۔

گزشتہ روز اس سافٹ ویئر کا بی-ٹا ورژن جاری کیا گیا ہے جو ونڈوز اور لینکس آپریٹنگ سسٹمز کےلیے ہے۔ میک آپریٹنگ سسٹمز کےلیے یہ سافٹ ویئر کچھ عرصے بعد جاری کیا جائے گا۔

You might also like

Comments are closed.