کوئنٹن ڈیکاک: جنوبی افریقہ کے کرکٹر نے بلیک لائیوز میٹر کے لیے گھٹنے ٹیکنے سے انکار پر معافی مانگ لی
جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈیکاک نے بلیک لائیوز میٹر مہم کے سلسلے میں گھٹنے ٹیکنے سے انکار کرنے کے بعد اپنے رویے پر معافی مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ وہ ‘نسل پرست نہیں ہیں۔’
جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر بلے باز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں ‘ذاتی وجوہات’ کی بنا پر نہیں کھیلے تھے۔ وہ اس میچ سے قبل سیاہ فام افراد سے یکجہتی کے لیے گھٹنے ٹیکنے کی مہم کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘میں ٹیم میں اپنے ساتھیوں اور ملک میں شائقین سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ اگر میرے گھٹنے ٹیکنے سے دوسروں کی آگاہی ہوتی ہے اور دوسروں کی زندگیاں بہتر ہوتی ہیں تو میں خوشی سے یہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔’
آسٹریلیا کے خلاف جنوبی افریقہ کے پہلے میچ میں ان کے کچھ کھلاڑیوں نے گھٹنے ٹیکے تھے۔ اس میچ میں ڈیکاک نے سات رنز بنائے تھے۔
کرکٹ ساؤتھ افریقہ نے اس میچ کے بعد کھلاڑیوں کے لیے اعلامیے میں کہا تھا کہ سب کھلاڑیوں کو اگلے میچ سے قبل گھٹنے ٹیکنے ہوں گے۔
ڈیکاک نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف نہ کھیل کر کسی کے جذبات مجروح کرنا نہیں چاہتے تھے، خاص کر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے۔
وہ کہتے ہیں کہ ‘شاید کچھ لوگوں کو معلوم نہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں منگل کی صبح بتایا گیا تھا جب ہم میچ کے لیے جا رہے تھے۔ میں اس تکلیف، اضطراب اور غصے کے لیے معافی چاہتا ہوں جو میری وجہ سے پیدا ہوا۔’
یہ بھی پڑھیے
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘بطور کرکٹر مجھے بہت کچھ کہا گیا ہے۔ مجھے اس سے فرق نہیں پڑا۔ لیکن ایک غلط فہمی کی وجہ سے جب مجھے نسل پرست کہا گیا تو اس سے مجھے کافی تکلیف پہنچی۔ اس سے میرے خاندان اور میری حاملہ اہلیہ کو بھی تکلیف پہنچی ہے۔’
ڈیکاک نے وضاحت کی کہ ‘میں نسل پرست نہیں ہوں۔ اپنے دل میں مجھے یہ معلوم ہے۔ میرے خیال سے جو لوگ مجھے جانتے ہیں، انھیں یہ معلوم ہے۔’
انھوں نے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کیا تھا مگر اس معاملے پر خاموش رہنے کے بعد انھوں نے وضاحت پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر بلے باز نے کہا ہے کہ ‘میرے لیے میری پیدائش سے سیاہ فام زندگیوں کی اہمیت رہی ہے‘
کرکٹ ساؤتھ افریقہ نے ان کے حوالے سے بیان میں کہا ہے کہ ان کی سوتیلی ماں سیاہ فام ہیں جبکہ ان کے خاندان میں سفید فام اور سیاہ فام دونوں طرح کے لوگ ہیں۔ ‘میرے لیے میری پیدائش سے سیاہ فام زندگیوں کی اہمیت رہی ہے۔ یہ صرف اس لیے نہیں کہ اب ایک عالمی مہم چل رہی ہے۔’
ڈیکاک کا کہنا تھا کہ ‘کسی فرد کے بجائے سب کے حقوق اور برابری کی اہمیت ہے۔ مجھے ابتدا سے یہ بتایا گیا کہ سب برابر ہیں اور سب کی اہمیت ہے۔ اب جب مجھے بتایا گیا کہ مجھے کیا کرنا ہے تو مجھے لگا کہ میرے حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ میرے خیال سے اس کا فیصلہ ٹورنامنٹ سے قبل ہونا چاہیے تھا۔
‘اس طرح ہم اپنے کام پر توجہ دے سکتے تھے جیسے ملک کے لیے میچ جیتنا۔ ہمیشہ جب بھی ہم ورلڈ کپ میں جاتے ہیں تو کوئی ڈرامہ دیکھنے میں آتا ہے۔ جو صحیح نہیں۔’
جنوبی افریقہ کا اگلا میچ سری لنکا کے خلاف 30 اکتوبر (سنیچر) کو کھیلا جائے گا۔ ڈیکاک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے دوبارہ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں اگر کپتان ٹیمبا باووما ‘جو بہترین لیڈر ہیں’ نے ان کا انتخاب کیا۔
کرکٹ ساؤتھ افریقہ کا کہنا ہے کہ ڈیکاک سے ‘جذبات سے بھرپور’ میٹنگ کے بعد سب کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بقیہ میچوں سے قبل بلیک لائیوز میٹر کے لیے گھٹنے ٹیکیں گے۔ ‘کرکٹ ساؤتھ افریقہ نسل پرستی کے خلاف متحد ہے۔ یہ اخلاقی مسئلہ ہے، سیاسی نہیں۔’
‘(تاہم) کرکٹ ساؤتھ افریقہ کو اس فیصلے کے وقت پر افسوس ہے۔’
Comments are closed.