جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل اور کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ ریفرنس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور دیگر احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہو گئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل اور کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی۔
سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کی جانب سے بیرسٹر قاسم عباسی نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں ضمنی ریفرنس بھی دائر کرنا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
احتساب عدالت نے نیب کو 2 ہفتوں میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ 2 ہفتوں کا ٹائم دے رہے ہیں، مزید جو تفتیش کرنی ہے کریں اور آئندہ سماعت تک ضمنی ریفرنس دائر کر دیں۔
عدالت نے عبوری ریفرنس کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، ندیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، عبدالغنی مجید، مبینہ بے نامی طارق محمود اور دیگر کو آج طلب کیا تھا۔
سلیم مانڈوی والا پر سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی سہولت کاری کا الزام ہے۔
عدلات میں دائر کیئے گئے نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سے ملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز پر پراجیکٹ میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی۔
ریفرنس کے مطابق حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، انہوں نے بعد میں وہ پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شیئرز خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی بینک اکاؤنٹس سے تھی۔
نیب کے ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ روپے جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے اسی رقم سے ایک کمپنی کے شیئرز خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔
Comments are closed.