بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ڈسکہ: این اے 75 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ

سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ کا آغاز ہو گیا، پولنگ آج صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

این اے 75ڈسکہ کے 360پولنگ اسٹیشن پرخوب گہماگہمی نظرآرہی ہے ۔لوگ بڑھ چڑھ کر حق رائے دہی استعمال کررہےہیں کہیں بزرگ شہری ووٹ ڈالنے کےلئے سہارا لیکر پہنچ رہےہیں توکہیں معذوری کوبھی خاطر میں نہیں لایاجارہا۔

وہیل چئیر اور بیساکھی کی مدد سے بھی ووٹرز اپنا ووٹ ڈالنے کےلئے پولنگ اسٹیشنوں کارخ کررہےہیں۔ ان کاکہناہے کہ ووٹ بہت قیمتی ہے اورڈسکہ کے بڑے دنگل میں ہر ووٹر کو بھرپور حصہ لیناچاہیے۔

ایسے میں سیالکوٹ کے حلقہ این اے 75 میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج میں معذور نوجوان نے بھی ووٹ کاسٹ کرلیا۔

گورنمنٹ گریجویٹ کالج میں ووٹ کاسٹ کرنے والا علی حسن نامی نوجوان دونوں ٹانگوں سے معذور ہے۔

اس موقع پر علی حسن کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ علی حسن صبح سے تنگ کر رہا تھا کہ ووٹ ڈالنےجانا ہے۔

واضح رہے کہ حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار ہے، جبکہ کل 360 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 47 پولنگ اسٹیشنز کو حساس ترین قرار دے کر اے کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔

14 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دے کر بی کیٹیگری میں جبکہ 137 پولنگ اسٹیشنز سی کیٹیگری میں شامل ہیں۔

اے کیٹیگری کے 47 پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔

این اے 75 کے انتخاب کے سلسلے میں گزشتہ رات ڈسکہ میں کالج روڈ پر ہونے والی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی کارنر میٹنگ میں ڈسکہ کیلئے 50 کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔

پورے حلقے میں سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار 162 پولیس اہلکار اور رینجرز کے 1 ہزار 48 جوان تعینات ہوں گے جبکہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود رہیں گی۔

ضمنی الیکشن کے باعث سیالکوٹ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، اس موقع پر لائسنس یافتہ یا بغیر لائسنس کے اسلحے کی نمائش کی اجازت نہیں ہو گی۔

عام انتخابات 2018ء میں نون لیگ کے افتخار الحسن عرف ظاہر شاہ حلقے سے کامیاب ہوئے تھے،جن کی وفات کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی نے ان عام انتخابات میں 61 ہزار 727 ووٹ لیے تھے۔

ضمنی انتخاب میں نون لیگ نے افتخار الحسن کی صاحبزادی نوشین افتخار کو ٹکٹ دیا، جبکہ پی ٹی آئی نے اپنے امیدوار علی اسجد ملہی کو برقرار رکھا۔

رواں سال 19 فروری کو 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج متنازع ہونے پر الیکشن کمیشن نے رزلٹ روک لیا تھا۔

الیکشن کمیشن نےآج (10اپریل کو) پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کرانے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی امیدوار اسجد ملہی نے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.