دادو کی رہائشی اور میڈیکل کی طالبہ ڈاکٹر عصمت کی پراسرار موت کی تحقیقات جاری ہیں، مرکزی ملزم شمن سولنگی کی گرفتاری کے لئے دادو میں چھاپے مارے گئے ہیں جبکہ زیر حراست نکاح خواں نے بھی اہم انکشافات کیے ہیں۔
پولیس کے مطابق نکاح نامے پر دستخط کرنے والے زیر حراست مولوی محمد ادریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ مسجد میں تھا جب شمن سولنگی ساتھی سمیت آیا اور اس نے نکاح کے کاغذات پر دستخط کرائے اور چلا گیا۔
نکاح خوان کے مطابق اس وقت لڑکی موجود نہیں تھی، نکاح نہیں پڑھایا،نہ کچھ خبر ہے۔
ایس ایس پی دادو اعجاز شیخ نے جیو نیوز کو بتایا کہ میڈیکل کی طالبہ ذہنی دباؤ اور بلیک میلنگ کا شکار ہونے کی وجہ سے خودکشی پر مجبور ہوئی ، عصمت کا نکاح نہیں ہوا تھا، جس گواہ کا نام ہے وہ بھی زیر تفتیش ہے۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم شمن سولنگی کی گرفتاری کے لئے جامشورو اور لاڑکانہ میں بھی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں جبکہ ڈاکٹر عصمت کے لیب ٹاپ اور موبائل فون کا فرانزک آج کرایا جائیگا، پولیس اور تفتیشی اہلکاروں کو امید ہے کہ اس سے کیس سلجھانے میں مدد ملے گی ۔
ڈاکٹر عصمت کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق موت سینے پر انتہائی قریب سے گولی لگنے کے 10 منٹ بعد ہوئی ہے۔
ڈاکٹر عصمت کے گھر تعزیت کے لئے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عصمت اور شمن سولنگی کے خاندان ایک ہی محلہ میں رہتے ہیں، شمن سولنگی کی دو بیویاں اور 8 بچے ہیں جبکہ ڈاکٹر عصمت اور شمن سولنگی کی بیٹی بچپن میں ساتھ پڑھتے تھے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی حیدر آباد اور ایس ایس پی دادو سے ڈاکٹر عصمت کی پراسرار خودکشی کی رپورٹ طلب کر رکھی ہے، دونوں پولیس افسران 13 جنوری کو ذاتی حیثیت میں کراچی بینچ میں پیش ہونگے۔
Comments are closed.