اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس مکمل ہو گیا جو (کل) بدھ کو جاری ہوگا، اپوزیشن سے مشاورت نہیں ہوگی، اپوزیشن کو اپنا لیڈر تبدیل کرنا چاہیے تاکہ چیئرمین نیب پر مشاورت کرسکیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں ملکی سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال پر غور ہوا، پنڈورا پیپرز کے معاملے پر بھی کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ساتویں مردم شماری کیلئے ضابطہ کار مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک طریقہ کار کے مطابق آگے چلیں گے، مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس میں ٹیبلیٹس کا بھی استعمال کیا جائے گا، نادرا اور دیگر اداروں کی مدد لی جائے گی، مردم شماری کے مکمل ہونے کے بعد نئی حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول تک سرکاری سطح پر یہ عشرہ رحمت اللعالمین کے طور پر منایا جائے گا اور اس حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا، عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر حکومت نے قیدیوں کی سزائوں میں کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر بات چیت ہوئی اور کابینہ کو وزیر قانون نے بریفنگ دی کہ کوشش کی گئی ہے کہ اپوزیشن سے بات چیت کی جائے تاہم اپوزیشن سے موثر جواب نہیں آرہا، حکومت نے فیصلہ کیا کہ مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی جانب بڑھیں گے اور دریں اثنا اپوزیشن سے بات چیت بھی جاری رہے گی، ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے، تمام لوگوں کا ماننا ہے کہ اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تو ہمیں اس میں آگے بڑھنا چاہیے، اپوزیشن سے کہوں گا کہ جلسوں میں رونے دھونے کے علاوہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے اس میں آگے بڑھا جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پینڈورا پیپرز کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں شامل ہیں، اس میں سے 3 سے 4 کیٹیگریز قائم کی گئی ہے جن میں سے ایک ظاہر کی گئی آف شور کمپنی، دوسری غیر ظاہر شدہ آف شور کمپنی اور تیسری آف شور کمپنی بناکر منی لانڈرنگ کرنا شامل ہے۔
وزیر اعظم انسپیکشن سیل ابتدائی طور پر ان سب کو اس کے مطابق الگ کرکے تفتیش کرے گا اور پھر ان سے متعلق اسی طرح سے ادارے کارروائی کریں گے، آف شور کمپنیز رکھنے والے سیاستدانوں کی تصاویر بار بار میڈیا پر دکھائی جا رہی ہیں، پنڈورا پیپرز میں شامل میڈیا مالکان کی تصاویر ٹی وی پر نہیں دکھائی جا رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو بریفنگ دی، ڈاکٹرز ایسا پیشہ ہے کہ جس میں رسک نہیں لے سکتے، ڈاکٹر کی ڈگری کیلئے اسٹینڈرڈ اعلیٰ ہونے چاہیے، پاکستان کے ڈاکٹرز کو دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم چند نے ہماری ڈگری کو ماننے سے انکار کردیا تھا، اب نئے ایم ڈی کیٹ کا فارمولا دنیا کے معیار کے مطابق ہے، 2 لاکھ افراد امتحانات میں پیش ہوئے جبکہ کل نشستیں صرف 20ہزار ہیں، ملک میں مسابقت بہت بڑھ گئی ہے اور اس سے ہماری ڈاکٹری کا معیار بڑھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج لائسنس کے لیے ٹیسٹ پر کیا جارہا ہے، یہ امتحان پوری دنیا میں ہوتا ہے تاہم اس پر احتجاج کرنا کہ ہمارا معیار نہ جانچا جائے اور ہمیں ڈاکٹر بنایا جائے یہ درست نہیں، ہم کسی صورت نہیں چاہتے کہ ہمارے ڈاکٹرز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کیا جائے۔
چیئرمین نیب کے حوالے سے آرڈیننس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ آرڈیننس مکمل ہوگیا ہے تاہم یہ موضوع کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث نہیں آیا، ممکنہ طور پر آئندہ روز ہم یہ آرڈیننس پیش کریں گے،شہباز شریف سے چیئرمین نیب کی تعیناتی پر مشاورت نہیں کریں گے، اپوزیشن کو اپنا لیڈر تبدیل کرنا چاہیے تاکہ چیئرمین نیب پر مشاورت کرسکیں،شہباز شریف خود نیب کے ملزم ہیں،شہباز شریف سے پوچھ کر چیئرمین لگانا ایسا ہے کہ چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تفتیشی کون ہو گا،قانون شخصیات کیلئے نہیں بلکہ اداروں کے لیے بننے چاہئیں،برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 30ستمبر 2021ء کے گئے فیصلوں کی توثیق ،ڈرگ ریسرچ رولز1978ء کے تحت کمیٹی برائے ڈرگ ریسرچ میں ماہرین تعینات کرنے کی منظوری اور ڈرگ ریگولیٹری کی اتھارٹی سفارشات پر جان بچانے والے ادویات کی تشہیر کی اجازت دے دی گئی ہے۔
Comments are closed.