الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے فیصلہ سنانا شروع کر دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج 8 سال بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سنا رہا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا مستقبل کیا ہو گا؟ پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہو گی؟ عمران خان پر غلط بیانِ حلفی دینے پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہو گا یا پھر فوجداری مقدمات قائم کیے جائیں گے؟
پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ رواں سال 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن میں تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014ء سے چل رہا تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا۔
درخواست گزار نے بیرونِ ملک سے پارٹی فنڈنگ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی تھی۔
تحریکِ انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کے کیس کے فیصلے کے موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
ایکسپریس چوک اور نادرا چوک سے ریڈ زون میں انٹری بند کر دی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ممنوعہ فارن فنڈنگ فیصلے کے موقع پر پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار جوان ڈیوٹی پر مامور ہیں، سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ ممنوعہ یا فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تو الیکشن کمیشن ریفرنس بھیجے گا کہ فنڈ ضبط کرلیا جائے۔
یہ بات کنور دلشاد نے ’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں خصوصی گفتگو کے دوران کہی۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ریفرنس کے بعد حکومت آرٹیکل 17 کے تحت وزارتِ داخلہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے گی۔
کنور دلشاد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ ریفرنس پر سماعت کرے گا، تحریکِ انصاف خود بھی حکومت سے پہلے سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کر سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پینڈورہ بکس کھلے گا، اکبر ایس بابر کے پاس ایسے ریکارڈ ہیں۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کالعدم ہوتی ہے تو تمام ممبرِ اسمبلی کالعدم، دفاتر اور اکاؤنٹس ضبط ہو جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کے حوالے سے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ فیصلے سے آج کوئی آسمان نہیں ٹوٹنا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے ہیں کہ الیکشن کمیشن تینوں جماعتوں کے کیسز کا فیصلہ کرے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے فنڈنگ کے معاملات کو دیکھنے کی زحمت نہیں کر رہا۔
سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ سیاسی فیصلے الیکشن کمشنر نہیں عوام نے کرنے ہیں، اصل فیصلہ عوام کا ہو گا۔
Comments are closed.