تحریکِ انصاف سے بلّے کا نشان واپس لیے جانے سے سیاسی جماعتوں کے پرچم تیار اور فروخت کرنے والے تاجروں کو بھاری نقصان ہونے کی فکر لاحق ہو گئی۔
عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کے ایک بڑے پرچم ساز ادارے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے کہا کہ ہم ہمیشہ پارٹی پرچموں کا ذخیرہ رکھتے ہیں، ہمارے پاس تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے پرچم تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پی ٹی آئی کے تقریباً 50 ہزار پرچم موجود ہیں جن پر اس جماعت کا انتخابی نشان ’کرکٹ بیٹ‘ موجود ہے اور اگر پارٹی کو سپریم کورٹ سے ریلیف نہ ملا تو ہمیں مالی نقصان ہو گا۔
انہوں نے عرب میڈیا (عرب نیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 3 بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز اور پی ٹی آئی کے پرچم تیار کیے ہیں، خدا ناخواستہ اگر انہیں بیٹ الاٹ نہ کیا گیا تو ہمارا بہت بڑا نقصان ہو گا۔
ایک پرچم فروش نے بتایا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے مختلف سائز کے پرچموں کا ذخیرہ رکھا ہوا ہے اور اگر انہیں بلّے کا انتخابی نشان نہ دیا گیا تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ایک اور پرچم فروش نے بتایا کہ کچھ تاجروں کے پاس پی ٹی آئی کے 1 لاکھ سے زیادہ پرچموں کا ذخیرہ ہے جس میں انتخابی نشان کرکٹ بیٹ بنا ہوا ہے۔
تاجروں کے مطابق ایک پرچم کی قیمت 10 سے 500 روپے کے درمیان ہے جبکہ خصوصی درخواستوں پر بنائے گئے پرچم کی قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال کے آخری ماہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے بلّے کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا تھا اور اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا تھا۔
بعد ازاں رواں ماہ پشاور ہائی کورٹ نے بھی تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور بلّے کے نشان کے کیس میں جاری حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر ضمنی درخواستیں منظور کر لی تھیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے بلّے کے انتخابی نشان کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
تحریکِ انصاف کی درخواست پر نمبر بھی لگا دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے بلّے کے نشان کی درخواست کو C.P7/2024 نمبر لگایا ہے۔
تحریکِ انصاف نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
Comments are closed.