لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نشریاتی حقوق سرکاری ٹی وی اور اے آر وائی کے مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر کو دینے پر فریقین سے 6 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے جیو سوپر کی درخواست پر سماعت کی، جس میں پی ٹی وی اور اے آر وائے کے مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عدالت نے پی ٹی وی اور اے آر وائے کو جلد جواب داخل کرنے اور جواب کی ایڈوانس کاپی درخواست گزار کو ای میل کے ذریعے بھیجنے کی ہدایت بھی کی، عدالت نے کیس پر سماعت 6 جنوری کے لیے مقرر کردی۔
جیو سوپر کی جانب سے ایڈووکیٹ بہزاد حیدر، اے آر وائے کی جانب سے اعتزاز احسن، پی ٹی وی کی جانب سے احمد پنسوتا اور پی سی بی کی جانب سے تفضل رضوی پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل بہزاد حیدر نے کہا کہ پی ایس ایل کے حقوق کے لیے پی ٹی وی اور اے آر وائے کا مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر ہوا جس میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے اے آر وائے اور پی ٹی وی کے وکلا سے مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر سے متعلق دستاویزات طلب کیں۔ دونوں فریقن کے وکلا دستاویزات پیش نہ کر سکے۔
عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی تعطیلات کے باوجود بغیر نوٹس اس کیس میں پیش تو ہو گئے ہیں لیکن کوئی بھی متعلقہ دستاویزات ساتھ نہیں لائے۔
پی سی بی کے وکیل نے کہا کہ پی ایس ایل 27 جنوری سے شروع ہو رہا ہے، درخواست گزار نے درخواست بہت دیر سے دائر کی۔
جسٹس شاہد وحید نے پی سی بی کے وکیل سے کہا کہ اگر سب کام ٹھیک ہے تو آپ اتنا کیوں پریشان ہو رہے ہیں۔
جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ پی ٹی وی اور اے آر وائے کے جوائنٹ وینچر کے لیے اتنے تھوڑے وقت میں پیپرا رولز کی تعمیل کیسے ہوگئی، بادی النظر میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی لگ رہی ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ دو ہفتے کے اندر اندر تمام طریقہ کار پر تعمیل کیسے ہو گئی، جبکہ پیپرا رولز میں ہر کام کا وقت مقرر ہے۔
پی ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ ایکسپریشن آف انٹرسٹ کے لیے باقاعدہ اشتہار جاری ہوا تھا، کچھ وقت دے دیں، تمام دستاویزات جمع کروادینگے۔
پی سی بی کے وکیل نے کہا کہ وہ جواب داخل کردیں گے لیکن درخواست میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔
عدالت نے درخواست میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی فریق بنانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پی ٹی وی ، اے آر وائے اور پی سی بی کے جواب کے لیے سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔
جیو سوپر نے 2 سالہ نشریاتی حقوق کے لیے 3.36 بلین روپے کی بولی دی تھی جبکہ پی ٹی وی اور اے آر وائے کے مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر نے 2 سال کی بجائے ایک سال کے لیے 2 ارب 10 کروڑ روپے کی بولی دی۔
جیو سوپر کی جانب سے اعتراض اٹھانے پر پی سی بی نے سرکاری ٹی وی کی بولی مسترد نہیں کی اور دوبارہ بولی طلب کر لی جس میں پی ٹی وی اور اے آر وائے کے مبینہ غیر قانونی جوائنٹ وینچر نے 2 سالہ حقوق کے لیے 4 ارب 35 کروڑ روپے آفر کیے تھے۔
Comments are closed.