
حویلیاں طیارہ حادثہ کیس کی تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کے طیاروں میں سیٹ تک ٹھیک نہیں ہوتی، اسکرین وغیرہ چلتی نہیں ہے، فوڈ کوالٹی اچھی نہیں ہے، کمبل تک نہیں ہوتا، پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ نیا چیف آیا ہے، فنڈز نہیں ہیں، کوئی چیز کام نہیں کرتی، پی آئی اے میں عملے کا رویہ تک ٹھیک نہیں ہوتا۔
سندھ ہائی کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثہ کیس کی تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کو فراہم کی جانے والی ناقص سہولتوں پر بھی عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
پی آئی اے کے حکام نے کہا کہ بہت تبدیلیاں آرہی ہیں، اب حالات وہ نہیں رہے، جج نے کہا دو سال ہوگئے ہیں آپ کو بھی، لیکن ہوا کچھ نہیں ہے، ایئر ویجیلینس حکام آئندہ سماعت پر انسپیکشن سے متعلق رپورٹ جمع کروائیں۔
عدالت نے ایئر ویجیلینس حکام سے فضائی نگرانی کا ایکشن پلان اور انسپکشن رپورٹ طلب کرلی۔ متعلقہ حکام سے پوچھا کہ اے ٹی آر طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
سماعت کے دوران سول ایوی ایشن اور پی آئی اے حکام پیش ہوئِے۔ عدالت نے ائیر ویجلینس حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں، اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ کئے یا نہیں؟ پی آئی اے حکام نے بتایا کہ چھ اے ٹی آر جہاز تین اگست تک گراؤنڈ ہوجائیں گے۔ پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر بیس جہاز ہیں جنہیں سول ایوی ایشن باقاعدگی سے چیک کرتی رہتی ہے۔
پی آئی اے حکام نے بتایا کہ چند ماہ درکار ہیں، اس کے بعد بہت بہتری آجائے گی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ائیر ویجلینس حکام آئندہ سماعت پر انسپیکشن سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں اور بتائیں کہ ائیر ویجلینس کے پلان آف ایکشن اور بہتری سے متعلق کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.