پاکستان کے تباہ کن سیلاب نے دنیا بھر کے لیے موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت پر خطرے کی گھنٹی ہے، ریکارڈ بارشیں صرف غریب ملکوں میں نہیں بلکہ کسی بھی ملک میں تباہی لا سکتی ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہلاکت خیز سیلابوں اور بارشوں نے عالمی بے انصافی کے احساس کو مزید بڑھا دیا ہے۔
پاکستان جیسے ملک کا عالمی درجہ حرارت بڑھانے والی آلودہ گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دو چار ملکوں میں پاکستان سرِ فہرست ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور شدید مون سون کے درمیان براہِ راست تعلق ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے ہوا اور پانی مزید گرم ہوتے ہیں، جس سے پانی کی زیادہ مقدار بخارات میں تبدیل ہوتی ہے۔ گرم ہوا میں بخارات کو سمیٹنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔ تب ہی مون سون بارشیں شدت سے برستی ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کے محلِ وقوع کی وجہ سے اسے دو موسمیاتی سسٹمز کے اثرات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ ایک سسٹم شدید گرمی اور خشک سالی پیدا کرتا ہے، جیسا کہ اس سال مارچ میں آنے والی گرمی کی لہر میں دیکھا گیا۔ اور دوسرا سسٹم مون سون بارشیں لے کر آتا ہے۔
سائنسدانوں نے آنے والے برسوں میں مون سون بارشوں میں مزید شدت کی پیشگوئی کی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ خاص طور پر تباہ کن ہوسکتا ہے کیونکہ قطبی علاقوں کے سوا، دنیا میں سب سے زیادہ گلیشیئر پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔ گرمی بڑھنے سے گلیشیئر زیادہ تیزی سے پگھلتے ہیں جیسا کہ اس سال دیکھنے میں آ رہا ہے۔
Comments are closed.