لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے 34 ارکان نے وزیراعظم بورس جانسن کو خط تحریر کیا ہے۔ جس میں پاکستانی نژاد اور دیگر مقامی اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے پاکستان کو کورونا ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر احتجاج کیا ہے۔
خط کے مطابق اس اقدام سے پاکستان اور بنگلا دیش جنھیں ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا ہے اس سے برطانوی شہری متاثر ہوں گے۔
خط کے مطابق برطانیہ میں11 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں۔ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کا واضح جواز نہیں دیا گیا۔ ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے طریقہ کار پر بھی تحفظات ہیں۔
اراکین پارلیمنٹ نے خط میں کہا کہ پاکستان میں کورونا انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے۔ پاکستان میں کورونا کیسز ایسے ممالک سے بہت کم ہیں جو ریڈ لسٹ پر نہیں ہیں۔
خط میں سوال کیا گیا ہے کہ کن شواہد کی بنیاد پر پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا۔
ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ ریڈ لسٹ میں ڈالنے اور نکالنے کا طریقہ کار بھی بتایا جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ ریڈ لسٹ کا دوبارہ جائزہ کب لیا جائے گا۔
Comments are closed.